برطانوی اے آئی کمپنی کی آڑ میں بھارتی انجینئرز کا انسانی نیٹ ورک بے نقاب
برطانیہ میں قائم آرٹیفشل انٹیلی جنس کمپنی بلڈر ڈاٹ اے آئی کی آڑ میں بھارتی انجینئرز کا انسانی نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا۔
فائل فوٹو
لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ میں قائم آرٹیفشل انٹیلی جنس کمپنی بلڈر ڈاٹ اے آئی کی آڑ میں بھارتی انجینئرز کا انسانی نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا۔

لندن میں قائم مصنوعی ذہانت کی کمپنی بلڈر ڈاٹ اے آئی جس کی مالیت 1.5 ارب ڈالر تھی، نے دیوالیہ ہونے کی درخواست دے دی ، یہ اقدام اس انکشاف کے بعد سامنے آیا کہ کمپنی کا دعویٰ کردہ "نیورل نیٹ ورک" دراصل بھارت میں موجود 700 سے زائد انجینئرز پر مشتمل ایک انسانی ٹیم تھی، جو پچھلے آٹھ سال سے خاموشی سے ایپلی کیشنز بنا رہی تھی۔

یہ کمپنی مائیکروسافٹ سے 455 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کر چکی تھی اور اس کا دعویٰ تھا کہ اس کا اے آئی سسٹم ازخود اور حیران کن رفتار سے ایپس بنا سکتا ہے تاہم، بلومبرگ کی تحقیق نے پردہ فاش کردیا۔

بلوم برگ کی رپوٹ کے مطابق کمپنی کے دعوؤں کے برعکس اصل کام بھارتی انجینئرز سر انجام دے رہے تھے جبکہ اے آئی صرف معمولی کلیریکل کاموں کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔

مارکیٹنگ میں جس "نیورل نیٹ ورک" کو مستقبل کی ٹیکنالوجی بنا کر پیش کیا گیا، وہ دراصل آؤٹ سورس کیے گئے انجینئرز کی محنت تھی جو پسِ پردہ دستی طور پر ساری ڈویلپمنٹ کر رہے تھے۔

مئی 2025 میں جب یہ حقائق سامنے آئے تو کمپنی شدید مالی بحران کا شکار ہو گئی، مالیاتی تحقیقات سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ بلڈر اے آئی نے بھارتی سٹارٹ اپ کے ساتھ مل کر جعلی انوائسز کے ذریعے 2021 سے 2024 کے دوران آمدن کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔

دوسری جانب سٹارٹ اپ کمپنی کے شریک بانی اُمنگ بیدی نے الزامات کو "بے بنیاد اور جھوٹا" قرار دیا ہے لیکن اندرونی مالی لین دین پر سوالات بڑھتے جا رہے ہیں۔

بلڈر اے آئی نے لنکڈ اِن پر جاری ایک بیان میں تصدیق کی کہ کمپنی دیوالیہ پن کی کارروائی میں داخل ہو رہی ہے اور اس کی وجہ پرانے غلط فیصلے اور مالی مشکلات کو قرار دیا گیا۔

بلڈر اے آئی کی تباہی اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ سٹارٹ اپس فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے اے آئی کے نام پر کہاں تک جا سکتے ہیں،تقریباً 37 ارب 90 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری اور مائیکروسافٹ جیسے بڑے حمایتی کے باوجود جب ایک دستی کوڈنگ آپریشن کو اے آئی کا نام دے کر پیش کیا جائے تو پوری انڈسٹری کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔

یہ سکینڈل نہ صرف شفافیت اور احتساب کی شدید کمی کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے لیے سخت معیارات اور جانچ پڑتال کی ضرورت پر بھی زور دیتا ہے، بلڈر اے آئی کی کہانی اب شاید ایک انتباہی مثال بن جائے جو مستقبل میں سرمایہ کاروں کو ہوشیار کرے گی کہ ہر اے آئی کا دعویٰ حقیقت نہیں ہوتا۔