خواتین کا جنسی استحصال، یوٹیوبر کو 17 سال قید
A woman who is a victim of online sexual exploitation sits in front of her laptop with her hand over her mouth.
سڈنی:(ویب ڈیسک) آسٹریلیا میں ایک معروف یوٹیوبر محمد زین العابدین رشید کو دنیا بھر کی سیکڑوں لڑکیوں کا آن لائن جنسی استحصال کرنے پر 17 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
 
 رشید نے مختلف ممالک کے 286 افراد کو بلیک میل کرتے ہوئے جنسی حرکات پر مجبور کیا، جس کے دو تہائی متاثرین کی عمریں 16 سال سے کم تھیں۔
 
انٹرنیشنل بلیک میلنگ اسکینڈل کا انکشاف:
 
رشید نے برطانیہ، امریکا، جاپان، اور فرانس سمیت 20 ممالک کی لڑکیوں کو ان کے واضح پیغامات اور تصاویر کے ذریعے بلیک میل کیا۔ 
 
اس کیس کے دوران سامنے آیا کہ وہ لڑکیوں کو بلیک میل کر کے انہیں کیمرے کے سامنے جنسی حرکات پر مجبور کرتا تھا۔
 
عدالتی بیان میں جرم کی سنگینی کا ذکر:
 
عدالت نے رشید کے جرم کو انتہائی سنگین قرار دیا، جس کا موازنہ ملک بھر میں ہونے والے کیسوں سے نہیں کیا جا سکتا۔ جج نے رشید کو سخت سزا دیتے ہوئے اس کے عمل کو معاشرے کے لیے نقصان دہ اور تباہ کن قرار دیا۔
 
آسٹریلوی حکام کی شدید تشویش:
 
آسٹریلوی پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر نے اس مقدمے کو ملک کی تاریخ میں جنسی زیادتی کے بدترین واقعات میں سے ایک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا آن لائن استحصال اور بدسلوکی متاثرین کے لیے زندگی بھر کے صدمے کا سبب بنتی ہے۔
 
فریب کاری اور گرفتاری کی تفصیلات:
 
میڈیا رپورٹس کے مطابق، رشید خود کو 15 سالہ امریکی انٹرنیٹ اسٹار ظاہر کرتا تھا اور اسی بہانے لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسا کر ان سے جنسی مطالبات کرتا تھا۔ اسے اس وقت گرفتار کیا گیا جب انٹرپول اور امریکی تفتیش کاروں نے آسٹریلوی حکام سے رابطہ کیا، اور 2020 ءمیں اس کے گھر پر چھاپے کے دوران اسے گرفتار کر لیا گیا۔
 
ماضی کے جرائم اور اضافی سزا:
 
رشید اس سے قبل بھی ایک 14 سالہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں 5 سال قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔ اب اس نئے جرم میں مزید 17 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، جس سے اس کے جرائم کی فہرست مزید طویل ہو گئی ہے۔