
پاکستان میں صرف 30% لوگ وی پی این استعمال کر رہے ہیں، حفیظ الررحمان نے کہا کہ وی پی اینز کو بلاک کیا جا سکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کے اجلاس کے دوران کیا جس کی صدارت رانا محمود الحسن نے اسلام آباد میں کی۔
پاکستان میں قومی سلامتی کے خدشات کے باعث سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس 17 فروری سے معطل ہے۔ تاہم، اس تک رسائی ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔
پی ٹی اے کے چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ جب بھی حکومت انہیں ایسا کرنے کو کہے گی تو وہ ایکس پر پابندی ہٹا دیں گے، جسے پہلے ٹوئٹر کہا جاتا تھا۔
پاکستان میں وی پی اینز کے استعمال کے بارے میں بات کرتے ہوئے، پی ٹی اے کے چیئرمین نے کہا کہ وی پی اینز کی دستیابی کے باوجود پاکستان میں ایکس(ٹویٹر) کے استعمال میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
حفیظ الرحمان نے کہا کہ تقریباً 56 فیصد لوگوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 5جی نیلامی اگلے سال مارچ اپریل میں ہونے کا امکان ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا مواد بنانے والے بین الاقوامی اشتہارات کے ذریعے ہونے والی آمدنی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں، پی ٹی اے کے چیئرمین نے کہا کہ فی الحال اس حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں ہے۔
چیئرمین نے قانون سازوں کو بتایا کہ پچھلے تین مہینوں میں پلیٹ فارم پر منتقل ہونے والی شکایات میں سے صرف 7 فیصد کا ازالہ کیا گیا، اور تمام پلیٹ فارمز میں ایکس کا تعمیل کا تناسب سب سے کم ہے۔
حفیظ الرحمان نے وضاحت کی کہ وہ صرف حکومت کی درخواست پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سوشل میڈیا سے متعلق کسی بھی شکایت کو پلیٹ فارم تک پہنچتے ہیں جو پاکستانی قانون کی خلاف ورزی کرتی ہے۔