وہاب ریاض کا بچنا مشکل، بابر اعظم کی کپتانی خطرے میں
Image
لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے بعد قومی کرکٹ ٹیم میں بڑی تبدیلیوں کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

 

 اس آپریشن کلین اپ میں نا صرف کچھ کھلاڑیوں بلکہ قومی سلیکشن کمیٹی کو بھی ان کی کارکردگی کی بنیاد پر گھر بھیجنے کا ارادہ ہے۔
 
ذرائع کے مطابق سابق ٹیسٹ فاسٹ باؤلر وہاب ریاض کا اپنی جگہ برقرار رکھنا مشکل ہے اور قومی سلیکشن کمیٹی کو بھی تبدیل کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔  پی سی بی کے حکام کا ماننا ہے کہ موجودہ سلیکشن کمیٹی ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لانے میں ناکام رہی ہے۔
 
پیر کو نیویارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی سی بی کے چیف محسن نقوی نے کہا کہ "قومی ٹیم کو چھوٹی نہیں بلکہ بڑی سرجری کی ضرورت ہے۔"
 
 ان کے مطابق ٹیم میں ایسی تبدیلیاں لانی ہوں گی جو نئے ٹیلنٹ کو موقع دیں اور پرانے کھلاڑیوں کی کارکردگی کو جانچنے کا موقع فراہم کریں۔
 
ٹیم میں بڑی تبدیلیوں کا وقت:
 
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ "وقت آ گیا ہے کہ باہر بیٹھے ٹیلنٹ کو موقع دیا جائے۔" انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم، ہیڈ کوچ گیری کرسٹن، سینئر مینیجر وہاب ریاض، اور اسسٹنٹ کوچ اظہر محمود کی رپورٹس کی بنیاد پر تبدیلیاں کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ سابق ڈائریکٹر محمد حفیظ کی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
 
محمد حفیظ نے کھلاڑیوں پر گروپنگ اور کارکردگی کے بجائے پیسوں کو اہمیت دینے کے الزامات لگائے تھے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے دوروں کے بعد ان کی رپورٹ کو خاص اہمیت دی جا رہی ہے۔
 
ممکنہ اخراجات اور نیا ٹیلنٹ:
 
ذرائع کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد اعظم خان، افتخار احمد، عثمان خان، محمد عامر، اور عماد وسیم کے لیے ٹیم میں جگہ برقرار رکھنا مشکل ہوگا۔ پی سی بی کا ارادہ ہے کہ ان کھلاڑیوں کی جگہ نئے اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے تاکہ ٹیم کی کارکردگی میں بہتری آسکے۔
 
بلیک میلنگ اور سینٹرل کنٹریکٹ کا مسئلہ:
 
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان ٹیم میں تین سینئر کھلاڑیوں کا ایک گروپ ایجنٹ کی ایماء پر پی سی بی حکام کو بلیک میل کرتا رہا ہے۔ چند ماہ قبل سینٹرل کنٹریکٹ کے لیے پی سی بی پر دباؤ ڈال کر معاوضوں میں بے تحاشا اضافہ کرایا گیا۔ حیران کن طور پر تینوں کھلاڑیوں کا مینیجر ایک ہی شخص ہے۔
 
شاداب خان کا مستقبل:
 
شاداب خان ان تینوں کھلاڑیوں کے قریب ترین ہیں، اس لیے ممکنہ طور پر شاداب کو بھی ٹیم سے نکالا جا سکتا ہے۔ تاہم، اگر شاداب خان نے اچھی کارکردگی دکھائی تو وہ ٹیم میں برقرار رہ سکتے ہیں۔ ان کی آل راؤنڈر کی حیثیت سے ٹیم میں موجودگی پی سی بی کے لیے اہم ہے۔
 
پی سی بی کا نیا لائحہ عمل:
 
پی سی بی حکام کا ماننا ہے کہ قومی ٹیم کی موجودہ کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے اور اس میں بہتری لانے کے لیے اہم تبدیلیاں ناگزیر ہیں۔ اس مقصد کے لیے نئے اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا جائے گا اور پرانے کھلاڑیوں کی کارکردگی کو مزید جانچا جائے گا۔
 
پی سی بی کا نیا لائحہ عمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بورڈ قومی ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔ ٹیم میں نئی توانائی لانے اور پرانے مسائل کو حل کرنے کے لیے یہ تبدیلیاں انتہائی اہم ہیں۔
 
پی سی بی کی جانب سے قومی ٹیم میں بڑی تبدیلیوں کا فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بورڈ ٹیم کی کارکردگی کو سنجیدگی سے بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ 
 
وہاب ریاض، بابر اعظم، اور دیگر کھلاڑیوں کے مستقبل کا فیصلہ ان کی حالیہ کارکردگی کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
 
 امید کی جا رہی ہے کہ ان تبدیلیوں سے ٹیم میں نئی جان آئے گی اور پاکستان کرکٹ ٹیم دوبارہ عالمی سطح پر اپنی پہچان بنائے گی۔