اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے خط میں لکھا کہ وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی قیادت میں آئے وفد کو لاہور میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، پیشگی اطلاع کے باوجود وفد کے ساتھ غیر پیشہ وارانہ رویہ اختیار کیا گیا۔
انہوں نے بار بار سکیورٹی چیک اور غیر ضروری تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے ہمراہ آئے اراکین صوبائی اسمبلی کو دھکے دیے گئے۔
سپیکر کے پی اسمبلی نے واقعہ پارلیمانی آداب اور آئینی تقاضوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں مبینہ صحافیوں کے اشتعال انگیز سوالات سے ماحول کشیدہ ہوا، ہم واقعہ کی مکمل تحقیقات اور ذمہ داروں کے تعین کا مطالبہ کرتے ہیں، واقعہ نظر انداز ہوا تو بین الصوبائی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔
سپیکر بابر سلیم سواتی کی جانب سے خط کی نقول چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو بھی ارسال کی گئیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پنجاب کے دورے کے دوران ناروا سلوک پر وزیراعلیٰ مریم نواز کو بھی سخت خط لکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: این اے 130، نواز شریف کی کامیابی کا نوٹیفکیشن درست قرار
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے لکھا کہ پنجاب کے دورے کے دوران پروٹوکول کی سنگین خلاف ورزی اور تضحیک آمیز رویہ اختیار کیا گیا، پنجاب حکومت کا طرزِ عمل آئینی عہدے کے وقار اور بین الصوبائی احترام کے منافی ہے، میرے دورےکے لیے غیر ضروری سکیورٹی اقدامات اور ہراساں کرنے کا ماحول بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے دورے کے دوران بازار بند، عوامی مقامات سیل اور موٹروے ریسٹ ایریاز تک رسائی روکی گئی، عوامی نقل و حرکت محدود کر کے شہریوں کو شدید مشکلات میں ڈالا گیا، پنجاب میں وزیراعلیٰ کے دورے کے دوران خوف اور دھمکی کا تاثر دیا گیا۔
سہیل آفریدی نے خط میں لکھا کہ دورے کے ساتھ سوشل میڈیا منظم انداز میں کردار کشی مہم چلائی گئی، ریاست سے منسلک ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے کردار کشی ناقابل قبول ہے، وزیراعلیٰ پر منشیات سے متعلق سنگین اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے ، بغیر ثبوت الزامات آئینی عہدے کی تذلیل کے مترادف ہیں۔
وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ پروٹوکول کی توہین، پولیس نمائش اور ڈیجیٹل کردار کشی ایک منظم منصوبہ لگتا ہے، یہ طرزِ عمل وفاقی ہم آہنگی اور عوامی اعتماد کو نقصان پہنچاتا ہے، پنجاب حکومت انتظامی و ڈیجیٹل سطح پر ایسے رویے کو معمول نہ بننے دے۔