یہ سال پاکستانی ٹیلی ویژن کی تاریخ میں ایک انقلابی سال کے طور پر یاد رکھا جائے گا، اس برس پروڈکشن ہاؤسز نے روایتی ساس بہو کے قصوں سے ہٹ کر سماجی انصاف، نفسیاتی پیچیدگیوں اور حساس مسائل پر مبنی کہانیوں کو مرکزی حیثیت دی جسے ناظرین نے بھرپور پزیرائی دی۔
اس فہرست میں سب سے نمایاں ڈرامہ کیس نمبر 9 رہا، عدالتی نظام اور جنسی تشدد جیسے نازک موضوعات کو حقیقیت کے قریب انداز میں پیش کیے جانے پر اس ڈرامے نے ملک بھر میں مقبولیت حاصل کی، صباء قمر کی جاندار اداکاری اور فیصل قریشی کے منفی کردار نے اسے سال کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ڈرامہ بنا دیا ہے۔
اسی طرح جمع تقسیم نے مشترکہ خاندانی نظام کی تلخ سچائیوں اور خواتین کے حقوق کی پامالی کو نئے زاویے سے اجاگر کیا ہے۔
حساس موضوعات کی بات کی جائے تو تن من نیلو نیل نے ہجوم کے تشدد اور توہین مذہب کے الزامات جیسے معاملات کو جس جرات کے ساتھ پیش کیا وہ کم ہی دیکھنے میں آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نائلہ راجہ نے عماد سے افیئر کے الزامات پر خاموشی توڑ دی
دوسری جانب پامال نے شادی شدہ زندگی میں نفسیاتی تشدد اور مردانہ غلبے کو بہترین انداز میں پیش کر کے ناظرین کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
نوجوانوں کے مسائل اور قانونی جدوجہد پر مبنی پرورش اور قرض جاں نے بھی نمایاں کامیابی حاصل کی جبکہ یمنی زیدی اور اسامہ خان کی جوڑی نے قرض جاں میں ناظرین کے دل جیت لیے۔
مزاح اور تھرلر کے شوقین ناظرین کے لئے جن کی شادی انکی شادی ایک منفرد تجربہ ثابت ہوا ہے جس میں وہاج اور سحر خان کی ہارر کامیڈی نے خوب توجہ حاصل کی ہے۔
مجموعی طور پر سال 2025 کے ڈراموں نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستانی ناظرین اب معیاری، بامقصد اور نئے موضوعات پر مبنی کہانیوں کو ترجیح دے رہے ہیں اور یہی رجحان پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کو عالمی سطح پر مزید مضبوط بنا رہا ہے۔