برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف نے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر پاکستان کے لیے عسکری و سفارتی محاذ پر فرنٹ فٹ پر کھیلے، ایبی گیٹ حملے کے ملزم کی امریکا حوالگی ٹرمپ انتظامیہ سے قریبی تعلقات کا بڑا ٹرننگ پوائنٹ بنی، امریکی کانگریس سے خطاب میں ٹرمپ نے دہشتگردی کے خلاف عملی تعاون پر پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق ٹرمپ کے پہلے دور کی تلخی کے باوجود پاکستان نے واشنگٹن میں دوبارہ مضبوط جگہ بنا لی، واشنگٹن میں بھارت کی شدید لابنگ کے باوجود اس بار پاکستان کو واضح سفارتی سبقت حاصل ہوئی، پاکستان کو کئی ممالک کے مقابلے میں بہتر تجارتی ٹیرف رعایتیں دی گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو اوول آفس میں براہ راست رسائی ملی، پاکستان کی مؤثر سفارتکاری نے وائٹ ہاؤس کا ماحول بدل دیا، پاکستان کی جانب سے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا جانا غیر معمولی سفارتی اقدام ثابت ہوا۔
دی ٹیلی گرا ف کے مطابق پاکستان نے محض بیانات نہیں بلکہ ٹھوس نتائج دے کر اعتماد حاصل کیا، وائٹ ہاؤس کی کاؤنٹر ٹیررازم ترجیحات میں داعش خراسان کا کمانڈر جعفر نمایاں ہدف تھا، ایبی گیٹ حملے کا ملزم گرفتاری کے صرف دو دن بعد امریکا روانہ کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 2025 پاک امریکہ تعلقات میں انقلابی تبدیلی کا سال قرار
برطانوی جریدے نے لکھا کہ سینئر پاکستانی عہدیدار کے مطابق یہی لمحہ پاک امریکا تعلقات میں تبدیلی کی علامت بنا جبکہ سابق امریکی عہدیدار نے اسے پاکستان کی سنجیدہ نیت کا طاقتور اشارہ قرار دیا۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق پہلگام، کشمیر واقعے کے بعد خطے میں جنگ کا خطرہ حقیقی سطح پر بڑھ گیا، بھارت نے امریکی ثالِثی کے امکان کو کھلے الفاظ میں مسترد کر دیا، پاکستان نے ذمہ دارانہ رویہ اپنایا اور وائٹ ہاؤس کو غیر روایتی سفارتکاری سے ہینڈل کیا۔
جریدے نے لکھا کہ رواں برس جون میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے نجی اور آف دی ریکارڈ ملاقات ہوئی، آف دی ریکارڈ ملاقات میں فیلڈمارشل نے ٹرمپ کو کیسے گرویدہ کیا، دی ٹیلی گراف نے کھلے الفاظ میں ذکر کر دیا، ٹرمپ ملاقات کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مسلسل تعریف کرتے رہے۔
رپورٹ میں لکھا گیا کہ غزہ سیز فائر کے موقع پر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو “پسندیدہ فیلڈ مارشل” قرار دیا، پاکستان نے خود کو مشرق وسطیٰ میں مؤثر اور ذمہ دار اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر منوایا، جی سی سی ممالک سے قربت اور ایران سے متوازن تعلقات پاکستان کے لیے سفارتی پلس بنے۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق پاکستان نے امریکا کے لیے اہم معدنیات کے مسئلے کا عملی حل پیش کیا، ستمبر میں چھ کھرب ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر پر پاک امریکا تعاون کا ایم او یو سائن ہونا بڑا عالمی سرپرائز بنا،پاکستان کی مؤثر سفارتکاری نے واشنگٹن میں اسے دوبارہ مرکزی حیثیت دلا دی ہے۔