یاسمین راشد و دیگر کو 36 برس قید کی سزا
انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی کو جی او آر گیٹ پر حملے کے مقدمہ کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
فائل فوٹو
لاہور: (سنو نیوز) انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی کو جی او آر گیٹ پر حملے کے مقدمہ کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

لاہور کی انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت کے جج منظر علی گل نے 82 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد ،عمر سرفراز چیمہ ، میاں محمودالرشید اور اعجاز چودھری کو مجموعی طور پر 36 برس قید کی سزا سنائی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ملزمان کو اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے سیکشن 7 کے تحت دس سال قید اور 5لاکھ جرمانہ کی سنائی جاتی ہے ، اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے سیکشن 10کے تحت دس سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے، پی پی سی کے سیکشن 120 بی کے تحت 10سال اور سیکشن 505 بی کے تحت پانچ سال قید کی سز سنائی جاتی ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پی پی سی کے سیکشن 153 کے تحت ایک سال قید کی سزاسنائی جاتی ہے، اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے سیکشن 7(2) کے تحت پراپرٹی بھی ضبط کی جاتی ہے۔

عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ شاہ محمود قریشی کا کیس دیگر چار ملزمان کے کیس سے مختلف ہے ، شاہ محمود قریشی نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے ائیر ٹکٹ فراہم کیے، شاہ محمود قریشی 8 مئی کو ملتان سے کراچی گئے تھے ، شاہ محمود قریشی دیگر مقدمات میں بھی بری کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نو مئی کیس، شاہ محمود بری، یاسمین راشد و دیگر کو دس سال سزا

عدالتی فیصلے کے مطابق شاہ محمود قریشی زمان پارک میں ہونے والی سازشی میٹنگ میں موجود نہیں تھے، پراسیکیوشن شاہ محمود قریشی کی حد تک کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی، شاہ محمود قریشی کو مقدمے سے بری کیا جاتا ہے۔

فیصلے میں لکھا گیا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد ،عمر سرفراز چیمہ ، میاں محمودالرشید اور اعجاز چودھری زمان پارک میں ہونے والی میٹنگ میں موجود تھے، عدالت کے دماغ میں کوئی شک نہیں ہے کہ یاسمین راشد سمیت چار ملزمان نے لوگوں کو توڑ پھوڑ کے لیے اکسایا ۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اس میں کوئی شک نہیں چاروں لیڈرز سینئر ہونے کی بنیاد پر اپنے چیئرمین سے رابطے میں تھے، چاروں ملزمان اپنے لیڈر کی کال پر سب کچھ کرنے کو تیار تھے، ان دنوں زمان پارک میں ہر روز اگلے قدم کےلیے میٹنگز ہوتی تھیں ، چاروں ملزمان میٹنگز میں عدم موجودگی ثابت نہیں کر سکے۔