این سی سی آئی اے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے
نیشنل سائبر انویسٹی گیشن ایجنسی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے۔
فائل فوٹو
لاہور: (ویب ڈیسک) نیشنل سائبر انویسٹی گیشن ایجنسی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے۔

ایک رپورٹ کے مطابق پانچ سال کے دوران سائبر کرائم سے متعلق این سی سی آئی اے کو 7 لاکھ درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے صرف 270 ملزمان پر جرم ثابت ہوا ۔

اسی طرح وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق 2025 میں این سی سی آئی اے میں سائبر کرائم سے متعلق ایک لاکھ 42 ہزار درخواستیں آئیں اور 1955ایف آئی آر ز درج ہوئیں لیکن صرف ملزمان پر 31 پر جرم ثابت ہوا۔

یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے رواں سال اپریل میں پیکا ایکٹ کے تحت اہم فیصلہ کرتے ہوئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) تشکیل دی تھی۔

اس حوالے سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ پریوینشن آف دی الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 (پیکا) کی دفعہ 29 کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو قائم کیا گیا ہے، جس کا اطلاق 4 اپریل 2025 سے ہو گا۔

واضح رہے کہ 4 اپریل کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے پہلے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر وقارالدین سید کو تعینات کیا گیا ہے، جو اس سے قبل ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکل کے ڈائریکٹر رہ چکے تھے۔