نادرا نے ایسے ہزاروں شہریوں کی بڑی مشکل حل کر دی جو خونی رشتے داروں کی عدم موجودگی کے باعث شناختی کارڈ کے اجراء میں شدید پریشانی کا شکار تھے۔ اتھارٹی نے نیا طریقہ کار جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ اب ایسے افراد بھی باآسانی قومی شناختی کارڈ حاصل کر سکیں گے جن کا کوئی زندہ خونی رشتے دار موجود نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طاقتور ترین ممالک کی فہرست میں پاکستان کا کونسا نمبر؟
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ہدایت جاری کی ہے کہ درخواست گزار ایک تحریری درخواست کے ساتھ اپنی پیدائش کا کمپیوٹرائزڈ سرٹیفکیٹ، یونین کونسل یا متعلقہ ادارے سے جاری شہریت / نیچرلائزیشن سرٹیفکیٹ جمع کروائے۔
اس کے ساتھ نادرا کے مقررہ فارمیٹ کے مطابق حلف نامہ (ب فارم) کسی بھی سی این آئی سی یا این آئی سی او پی ہولڈر کی بائیو میٹرک گواہی کے ساتھ جمع کرنا ضروری ہوگا۔ نادرا احکام کے مطابق ان کیسز میں گواہ کے انتخاب کے لیے دو مرحلہ وار ترجیحات مقرر کی گئی ہے۔
اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ایسے کیسز میں اضافی تصدیق اور وقت درکار ہو سکتا ہے تاہم اب خون کے رشتے کی عدم موجودگی میں کسی شہری کی شناخت کے حصول میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔