آئی ایس پی آر کے مطابق ملزم کے خلاف چار سنگین الزامات ثابت ہوئے جن میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو غیرقانونی طور پر نقصان پہنچانا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:دہشتگردی بھارت کا وطیرہ، ہم دشمن کو للکار کر مارتے ہیں: فیلڈ مارشل
آئی ایس پی آر کے مطابق فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کا عمل 12 اگست 2024 کو شروع ہوا جو 15 ماہ تک جاری رہا۔ فوجی عدالت نے تمام شواہد اور بیانات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ سنایا۔ ترجمان کے مطابق ملزم نے ریاستی مفاد کو نقصان پہنچایا جبکہ ان کی سرگرمیوں کو قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے۔ ملزم کو اپنی پسند کی دفاعی ٹیم رکھنے کا پورا حق دیا گیا اور مقدمے کی کارروائی مکمل شفافیت کے ساتھ کی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سزا کا باضابطہ نفاذ 11 دسمبر 2025 کو کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملزم کو فیصلے کے خلاف متعلقہ فورم پر اپیل کا مکمل حق حاصل ہے، سیاسی عدم استحکام اور مذموم سرگرمیوں سے متعلق دیگر پہلو الگ سے زیرِ جائزہ ہیں جن پر قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئین اور قانون سے بالاتر کوئی نہیں، اور ادارے کے اندر احتساب کا نظام ہر سطح پر مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے۔