قومی اسمبلی کے دوران سپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقرری کا معاملہ ابھی عدالت میں زیر التوا ہے، جیسے ہی عدالت کا حکم آتا ہے اس حوالے سے پھر فیصلہ کروں گا۔
سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں حکومت اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہوں، پہلے بھی کردارا ادا کیا تھا مگر مجھے صلہ اچھا نہیں ملا،اب لوگ بیٹھ جائیں اور مشاورت کر کے بتا دیں۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ اداروں کے خلاف بات کر کے کچھ حاصل نہیں ہونا،ادارے سرحدوں کا دفاع کررہے ہیں ، دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے ہیں ، ان پر الزامات لگانا مناسب نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس میں دلچسپ صورتحال، قہقہوں کا طوفان
یاد رہے کہ اس سے قبل 12 نومبر کو بھی سپیکر ایاز صادق نے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی جس پر اپوزیشن کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا تھا۔
اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اس وقت سپیکر ایاز صادق سے مکالمے میں کہا تھا کہ آپ سے بات نہیں ہو سکتی کیونکہ آپ حقیقی نمائندے نہیں ۔
جس پر سپیکر نے جواب دیا کہ میں آپ کے لیڈر کو دو بار ہرا کے یہاں آیا ہوں، اس الیکشن میں میرے خلاف کوئی پٹیشن نہیں ہے، آپ ڈائیلاگ سے بھاگنے کا بہانہ بنا رہے ہیں، ڈائیلاگ کریں گے تو بات آگے بڑھے گی۔