صوبائی دارالحکومت میں بین الاضلاعی اور مقامی ٹرانسپورٹ کی بندش نے شہریوں، ملازمین اور طلبہ کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔
لاہور میں شیراکوٹ، بند روڈ اور دیگر اہم مقامات پر واقع بس اڈے بند پڑے ہیں جبکہ بکنگ آفسز بھی بند ہونے کے باعث مسافروں کی بڑی تعداد پریشانی کا شکار ہے۔ کچھ مقامات پر چند بس اڈے جزوی طور پر کھلے ہیں، تاہم گاڑیوں کی کمی کے باعث کرایوں میں اضافے کی شکایات سننے کو مل رہی ہیں۔
ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ ان پر لگائے جانے والے بھاری جرمانے اور بار بار مقدمات ناقابل برداشت ہو چکے ہیں، حکومت سے ٹریفک آرڈیننس میں نرمی اور نئے قوانین کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ اس وقت تک ہڑتال جاری رہے گی جب تک ان کے مطالبات نہیں مانے جاتے۔
ہڑتال کے باعث نہ صرف مسافر متاثر ہو رہے ہیں بلکہ اشیائے ضروریہ کی ترسیل میں بھی رکاوٹ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گیس لوڈشیڈنگ، سوئی ناردرن کی وضاحت آگئی
ٹرانسپورٹ کی معطلی سے مارکیٹوں میں سپلائی کم ہونے اور روزمرہ کی اشیا کی قلت کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس سے قیمتوں میں اضافے کا بھی خطرہ ہے۔
شہریوں نے حکومت اور ٹرانسپورٹرز دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ مسائل کا حل نکال کر فوری طور پر ٹرانسپورٹ بحال کی جائے تاکہ عوام کو مزید پریشانی سے بچایا جا سکے۔