تفصیلات کے مطابق سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان اجلاس کی صدارت کریں گی۔ تمام اراکین کو مکمل حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کمیٹی نے وزارتِ آئی ٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ حالیہ ٹیرف بڑھنے کی مکمل تفصیلات اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈگری کی تصدیق کرانیوالے طلبہ کیلئے بڑی خوشخبری
وزیر برائے آئی ٹی اور ٹیلی کام کمیٹی کو بتائیں گے کہ’موبائل کمپنیوں نے کس بنیاد پر ڈیٹا اور کال ریٹس بڑھائے؟ صارفین کی شکایات پر حکومت نے کیا کارروائی کی؟ ایجنڈے میں سینیٹر عطا الرحمٰن کی جانب سے ضلع لکی مروت میں موبائل نیٹ ورک بند ہونے پر اٹھائے گئے سوالات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
انفارمیشن، کمیونیکشن ٹیکنالوجی ( ICT) ہاؤس ہولڈ سروے ایپ کی معلومات کہاں جاتی ہیں؟ وزارتِ داخلہ اور اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے بریف کیا جائے گا کہ ’ سروے ایپ کا ڈیٹا کہاں محفوظ ہوتا ہے؟ کس کو اس تک رسائی ہے، اس کی سکیورٹی کیسے یقینی بنائی جاتی ہے؟
اس کے علاوہ کمیٹی نے چیئرمین پی ٹی اے سے وی پی این لائسنسنگ کے موجودہ قواعد اور کمپنیوں کے لیے آئندہ وی پی این اجازت نامے حاصل کرنے کے طریقۂ کار پر تفصیلی بریفنگ طلب کر لی ہے۔
کمیٹی نے USF(universal Service Fund) کے سی ای او سے موبائل سروسز کی ناقص کوریج پر ایک کمپلائنس رپورٹ بھی طلب کی ہے۔یہ رپورٹ ان شکایات سے متعلق ہوگی جو ارکانِ پارلیمنٹ نے سکھر–کراچی M-9، N-5 ہائی وے، بلوچستان کے متعدد علاقوں، عمرکوٹ، ایبٹ آباد اور کشمور کے حوالے سے اٹھائی ہیں۔