مولانا سمیع الدین عام انتخابات میں این اے 251 سے کامیاب قرار پائے تھے اور انہیں نمایاں ووٹوں سے فاتح قرار دیا گیا تھا، تاہم ان کی کامیابی کو پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے چیلنج کیا تھا۔ انہوں نے الیکشن ٹریبونل میں درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ حلقے کے متعدد پولنگ اسٹیشنز پر قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیاں ہوئیں، جس کے باعث نتائج مشکوک قرار دیے جانے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا پشاور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام
طویل سماعت اور شواہد کے جائزے کے بعد الیکشن ٹریبونل نے فیصلہ سنایا کہ حلقے کے 22 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کے عمل میں بے ضابطگیاں پائی گئیں، اس لیے ان اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کرانا ضروری ہے۔ فیصلے میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ حتمی نتیجہ دوبارہ پولنگ کے بعد ہی سامنے آئے گا، لہٰذا موجودہ صورتحال میں مولانا سمیع الدین کی کامیابی برقرار نہیں رکھی جا سکتی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ان 22 پولنگ اسٹیشنز پر 18 دسمبر کو دوبارہ پولنگ ہوگی، جس کے لیے انتظامات شروع کر دیے گئے ہیں۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ پولنگ کے عمل کو غیر جانبدار، شفاف اور محفوظ بنانے کے لیے سخت مانیٹرنگ کی جائے گی۔ حلقے کے ووٹرز کو ایک بار پھر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع دیا جائے گا تاکہ حتمی انتخابی نتیجہ کسی ابہام کے بغیر سامنے آسکے۔
دوسری جانب، جے یو آئی کی مقامی قیادت نے ٹریبونل کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مولانا سمیع الدین کی کامیابی عوام کے مینڈیٹ کی عکاسی کرتی ہے۔ پارٹی رہنماؤں کے مطابق وہ قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے اس فیصلے کو چیلنج کرنے پر غور کر رہے ہیں۔