پی ٹی آئی کا عمران سے ملاقات کیلئے ممکنہ احتجاج، ہائی الرٹ
بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان
عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پرتحریک انصاف نے اڈیالہ جیل اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر احتجاج کی کال دی/ فائل فوٹو
راولپنڈی: (ویب ڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پرتحریک انصاف نے آج اڈیالہ جیل اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر احتجاج کی کال دی ہے، تمام پارلیمنٹیرینز آج بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور اظہار یکجہتی کیلئے اکٹھے ہونگے۔ اس احتجاج کا اعلان خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے کیا۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ اس احتجاج میں صرف اراکین اسمبلی ہوں گے اور کوئی کارکن اس احتجاج کا حصہ نہیں ہوگا۔ ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر احتجاج کا مقصد عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف قائم مقدمات کی جلد از جلد سماعت کو یقینی بنانا ہے۔

ادھر تحریک انصاف کے احتجاج سے قبل اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ دونوں شہروں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کے تحت کسی بھی قسم کے احتجاج یا جلسے جلوس کی ہرگز اجازت نہیں ،کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کے انعقاد پر قانون فی الفور حرکت میں آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود کیخلاف مقدمات کا ریکار ڈ پیش کرنیکا حکم

دوسری جانب راولپنڈی انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 کا نفاذ یکم سے 3 دسمبرتک ہوگا اور شہر میں ہرقسم کے اجتماع، ریلی، جلسے جلوس پرپابندی عائد رہے گی۔ اڈیالہ جیل راولپنڈی کے قریب تحریک انصاف کا ممکنہ احتجاجی دھرنا کے باعث پولیس کی جانب سے سکیورٹی انتظامات مکمل، سکیورٹی پلان نافذ العمل، گورکھ پور سے داہگل ناکوں تک کا علاقہ حساس ترین قرار، بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔

ناکوں سے جیل کی جانب صرف تصدیق شدہ افراد اور گاڑیوں کو ہی اجازت ہوگی ہے، اڈیالہ جیل کے اطراف میں موجود بازار بند رہیں گے۔ داہگل، گورکھپور اور گردونواح میں تمام نجی تعلیمی ادارے بھی بند رہیں گے۔ اڈیالہ روڈ پر آنے والی گاڑیوں کی مکمل چھان بین ہوگی، اڈیالہ جیل آنے والے راستوں پر 5 روایتی ناکوں کے علاؤہ اضافی پکٹس بھی لگائی جائیں گی، تعینات پولیس اہلکاروں کو اینٹی رائیٹ کٹ سے لیس رکھا جائے گا، ہپولیس اہلکار آنسو گیس اور ربرڑ بلٹس سے لیس ہونگے۔

ادھر تحریک انصاف کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ،جس کی صدارت پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کی۔ اجلاس میں مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ ناصرعباس، اسد قیصر ،چیف وہپ ملک عامر ڈوگر سمیت قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال، خیبر پختونخوا سے متعلق حکومتی بیانات اور آئندہ سیاسی حکمتِ عملی پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں ایک وفاقی وزیر کی جانب سے خیبر پختونخوا میں گورنر کی تبدیلی اور ممکنہ گورنر راج سے متعلق بیان کی سخت مذمت کی گئی۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت عوام کے بھاری مینڈیٹ سے منتخب ہوئی ہے ، اسے غیر آئینی طور پر عدم استحکام کا شکار بنانے کی کوششیں قابلِ تشویش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا یہ رویہ نہ ملک کے مفاد میں ہے اور نہ صوبے کے، جبکہ ایسے اقدامات کے سنگین سیاسی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ اپوزیشن ارکان نے کہا کہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث خیبر پختونخوا معاشی، سکیورٹی اور سیاسی لحاظ سے کمزور ہو رہا ہے۔