کراچی کے علاقے گلشن اقبال نیپا پل کے قریب کھلے مین ہول میں گرنے والے تین سالہ ابراہیم رات بھر گزرنے کے باوجود نہیں مل سکا تھا جس پر شہریوں کا غم و غصہ شدت اختیار کر گیا اور علاقے میں شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی۔
عینی شاہدین کے مطابق ایک خاندان معروف ڈیپارٹمنٹل سٹور سے شاپنگ کر کے باہر نکلا ہی تھا کہ اچانک چھوٹا بچہ سڑک کی جانب بھاگا اور سٹور کے بالکل سامنے بغیر ڈھکن والے گٹر میں جاگرا۔ کئی گھنٹے گزرنے کے بعد ریسکیو ٹیمیں بچے تک پہنچ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں بڑی تیزی، ڈالر سستا ہوگیا
ریسکیو حکام نے بتایا کہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فیملی سٹور سے نکل رہی تھی اور بچہ اچانک بھاگتے ہوئے کھلے مین ہول میں جا گرا۔ حکام نے اعتراف کیا کہ گٹر پر ڈھکن موجود نہیں تھا جس پر غفلت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا اعلان کیا گیا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جس کی بھی غفلت ہوگی اس کیخلاف کارروائی کی جائیگی، فوری انکوائری شروع کر دی کہ مین ہول کا ڈھکن کیوں نہیں تھا جبکہ ڈپٹی میئر کراچی نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اہل خانہ سے اظہار افسوس کیا اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
کھلے مین ہولز کے باعث پیش آنے والا یہ واقعہ ایک بار پھر شہری انتظامیہ کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان چھوڑ گیا جبکہ معصوم ابراہیم کی تلاش کا سلسلہ جو جاری تھا تاہم وہ اختتام کو پہنچا، ننھے ابراہیم کا جسد خاکی طویل ریسکیو آپریشن کے بعد اردو یونیورسٹی کے قریب مل گیا، جس کے سبب علاقے میں دکھ کا سماں ہے۔