یہ فیصلہ 26 نومبر کے احتجاج کے سلسلے میں درج مقدمے کی سماعت کے دوران سامنے آیا، جہاں علیمہ خان ذاتی حیثیت میں پیش ہوئیں۔
سماعت کے آغاز میں علیمہ خان کی جانب سے عدالت کو درخواست کی گئی کہ اُن کے وکیل سپریم کورٹ میں ایک اہم کیس کی وجہ سے مصروف ہیں، اس لیے انہیں کچھ وقت کیلئے جانے کی اجازت دی جائے۔ تاہم سرکاری پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے مؤقف اختیار کیا کہ کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 351 کے تحت ملزمہ عدالتی تحویل میں شمار ہوتی ہیں، اس لیے عدالت کے احکامات کے بغیر وہ احاطۂ عدالت سے باہر نہیں جا سکتیں۔
عدالتی کارروائی کے دوران ایک دلچسپ صورتِ حال اُس وقت پیدا ہوئی جب علیمہ خان باہر جانے لگیں تو خواتین پولیس اہلکاروں نے انہیں روک کر دوبارہ عدالت کے اندر تحویل میں لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں:پولیس اور علیمہ خان میں مذاکرات کامیاب،دھرنا ختم
عدالت کی جانب سے واضح حکم دیا گیا کہ ملزمہ عدالتی احاطہ چھوڑ کر باہر نہیں جا سکتیں اور سماعت مکمل ہونے تک وہ عدالتی تحویل میں رہیں گی۔
بعد ازاں علیمہ خان کے وکیل فیصل ملک بھی عدالت پہنچ گئے اور قانونی نکات پر عدالت کی رہنمائی کی۔ اس دوران عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد آئندہ سماعت تک کیلئے مزید احکامات محفوظ کر لیے۔