ملک میں ایک طرف کمپیوٹر سائنس اور آئی ٹی کے گریجویٹس کو اب بھی سب سے زیادہ ملازمت کے مواقع مل رہے ہیں، وہیں ایم بی اے کی روایتی مقبولیت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آ ئی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ڈیٹا اینالیٹکس، مصنوعی ذہانت، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور آٹومیشن جیسے شعبوں میں خصوصی مہارت رکھنے والوں کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے آئی ٹی ڈگریوں کا مستقبل مزید روشن ہو گیا ہے۔
ملک میں کمپیوٹر سائنس گریجویٹس کی تعداد بڑھ رہی ہے لیکن ساتھ ہی ان سے جڑے جدید ٹیک مہارتوں کی مانگ بھی بڑھ چکی ہے۔
دوسری جانب ایم بی اے کی جنرل ڈگری کی قدر میں کمی دیکھنے کو ملی ہے، آج کی کمپنیاں روایتی مینجمنٹ کے بجائے ایسے امیدواروں کو ترجیح دیتی ہیں جو ٹیکنالوجی، ڈیٹا اینالیٹکس یا ڈیجیٹل اسٹریٹیجی میں مہارت رکھتے ہوں۔
اس تبدیلی نے ایم بی اے امیدواروں کو بھی مجبور کیا ہے کہ وہ نئے دور کی مہارتوں سے استفادہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: چین کا پاکستانی طلبہ کے لیے مکمل فنڈڈ اسکالرشپس کا اعلان
پاکستان میں کامرس کے گریجویٹس کے لیے بھی روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں، بینکنگ، فنانس اور اکاؤنٹس جیسے شعبوں میں کامرس گریجویٹس کی مان مزید بڑھ رہی ہے جبکہ ووکیشنل تعلیم خصوصاً الیکٹریکل، مکینیکل، آٹوموٹو اور آئی ٹی ڈپلومہ ہولڈرز کے لیے ملازمت کے نئے دروازے کھل رہے ہیں، جنہیں صنعتی شعبہ تیزی سے اپنا رہا ہے۔
تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی نسل کو تعلیم کا انتخاب کرتے وقت صرف ڈگری ہی نہیں بلکہ ڈیجیٹل مہارتوں، اسپیشلائزیشن اور عملی تجربے پر بھی توجہ مرکوز کرنا ہو گی، کمپیوٹر سائنس، آئی ٹی، کامرس اور ووکیشنل تعلیم مستقبل میں سب سے اہم شعبے ثابت ہو سکتے ہیں۔
طالب علم اگر ایم بی اے کرنے کے خواہاں بھی ہوں تو جنرلائزڈ ڈگری کے بجائے ڈیٹا اینالیٹکس، ڈیجیٹل اسٹریٹیجی یا آپریشنل ٹیکنالوجی جیسے خصوصی پروگرامز کا انتخاب کریں تاکہ ان کے کیریئر کے امکانات روشن ہو سکیں۔
پاکستان میں روزگار کا مستقبل واضح طور پر ٹیکنالوجی، ڈیٹا اور عملی مہارتوں پر منتقل ہو رہا ہے اور نئے رجحانات ظاہر کر رہے ہیں کہ آنے والے برسوں میں آئی ٹی کے ساتھ ساتھ کامرس اور ووکیشنل شعبے بھی مضبوط بنیادیں قائم کریں گے۔