حج 2026: حجاج کرام کے لیے سخت ترین طبی قوانین نافذ
آئندہ بر س حج پر جانے والے عازمین کے لیے سخت ترین طبی قوانین نافذ کر دیے گئے۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) آئندہ بر س حج پر جانے والے عازمین کے لیے سخت ترین طبی قوانین نافذ کر دیے گئے۔

سعودی حکومتِ کی جانب سے حج 2026 کے لیے طبی قوانین کے حوالے سے پاکستانی وزارت مذہبی امور کو ہدایت نامہ بھجوا دیا گیا جس کے تحت بیمار یا کمزور عازمین کو نہ صرف حج ادائیگی سے روکا جائے گا بلکہ سعودی عرب پہنچ جانے کی صورت میں انہیں وطن واپس بھجوا دیا جائے گا۔

ترجمان وزارت مذہبی امور کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بیمار عازمین کو فوری طور پر وطن واپس بھجوانے کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے گا اور وطن واپسی کے تمام اخراجات بھی متعلقہ عازم کے ذمہ ہوں گے۔

وزارت مذہبی امور کے ترجمان نے کہا کہ گردوں کے امراض میں مبتلا عازمین، ڈائیلاسز کرانے والے افراد، عارضہ قلب میں مبتلا افراد اور مشقت برداشت نہ کر نے کی سکت رکھنے والے مریضوں کو حج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری حج سکیم: واجبات ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان

اسی طرح پھیپھڑوں اور جگر کے مریضوں ، شدید اعصابی یا نفسیاتی بیماریوں، یادداشت کی کمزوری، ڈیمنشیا، الزائمر، رعشے اور شدید معذوری کے شکار افراد کے لیے بھی حج نہیں کر سکیں گے۔

مزید برآں حاملہ خواتین، کالی کھانسی، تپ دق، وائرل ہیمرجک فیور اور کینسر کے مریضوں کو بھی حج ادائیگی سے روک دیا جائے گا۔

ترجمان وزارتِ مذہبی امور نے کہا کہ میڈیکل آفیسرز عازمین کے فٹنس سرٹیفکیٹ کا حتمی فیصلہ کریں گے اور جو افراد سفر کے قابل ہوئے انہیں حج پر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب میں قائم خصوصی مانیٹرنگ ٹیمیں بھی عازمین کے فٹنس سرٹیفکیٹس کی درستگی کی تصدیق بھی کریں گی، حج 2026 میں صرف وہی افراد سفر کر سکیں گے جو مقررہ معیار کے مطابق مکمل بنیادی صحت کے حامل ہوں۔