ریڈیو پاکستان حملہ: سہیل آفریدی کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل خان آفریدی نے 9 مئی کو ریڈیو پاکستان پر حملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا اعلان کر دیا۔
فوٹو سکرین گریب
پشاور: (سنو نیوز) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل خان آفریدی نے 9 مئی کو ریڈیو پاکستان پر حملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا اعلان کر دیا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، وزیر اعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے اپنی حکومت کی پالیسی گائیڈلائنز وضع کر دیں۔

کابینہ اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے گزشتہ روز ہونے والے امن جرگے میں شریک تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن امن ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کی تمام قراردادوں پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا، سب سے اہم قرارداد ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاورز‘ کے خاتمے سے متعلق ہے جو بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے ریڈیو پاکستان پر 9 مئی حملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن تمام شواہد، بشمول سی سی ٹی وی فوٹیج جمع کر کے اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گا۔

سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ سود سے پاک خیبر پختونخوا موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، ہم خیبر پختونخوا کو سود کے ناسور سے پاک کرنے کے لیے پالیسی بنا رہے ہیں اور اسلامک انویسٹمنٹ متعارف کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کی متفقہ قرارداد ہے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک ہو رہا ہے، ساڑھے 4 کروڑ عوام کے منتخب وزیر اعلیٰ کو اپنے بانی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

ان کا کہنا تھا کہ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کر کے پالیسی گائیڈلائنز لینا چاہتا ہوں، بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو اپنے ذاتی معالج سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ حکومت کے تمام تر اقدامات اور اصلاحات منتخب نمائندوں کی مشاورت سے کیے جائیں گے،صوبائی حکومت بانی پی ٹی آئی کے ویژن کی مطابق کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل کرے گی، حکومتی فنڈز پر کسی کو بھی ذاتی تشہیر کی اجازت نہیں ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ اراکین تمام فیصلے میرٹ اور مکمل شفافیت کو مدنظر رکھ کر کریں، تمام قوانین عوامی مفاد میں ہونے چاہئیں، کوئی بھی قانون عوامی مفاد کے منافی ہو تو اسے ختم کیا جائے، تمام قوانین کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے، خامیوں کی نشاندہی کر کے ضروری ترامیم تجویز کی جائیں۔