تفصیلات کے مطابق کوئٹہ شہر میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر موبائل فون انٹرنیٹ سروس بند کی گئی ہے جبکہ چمن شہر کے مضافاتی علاقوں میں بھی موبائل ڈیٹا انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ انٹرنیٹ سروس کی معطلی سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔
چمن کے مضافاتی علاقوں میں بھی یہی صورتحال دیکھی گئی جہاں انٹرنیٹ کی معطلی سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو گئی ہیں۔ آن لائن فری لانسنگ، مارکیٹنگ، فوڈ ڈیلیوری، روٹ لوجسٹکس اور پارسل سروسز سے وابستہ نوجوانوں نے بتایا کہ انٹرنیٹ کے بغیر ان کا کام مکمل طور پر رک چکا ہے اور روزانہ کی آمدن نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپیکر ایازصادق نے اپوزیشن کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیدی
آن لائن فوڈ سروسز اور پارسل ڈلیوری کرنے والے درجنوں نوجوانوں نے بتایا کہ موبائل ڈیٹا کے بغیر آرڈرز موصول نہیں ہو رہے، جس کی وجہ سے نہ صرف ان کا روزگار متاثر ہوا ہے بلکہ گھریلو چولہے بھی ٹھنڈے پڑنے لگے ہیں۔ ایک رائیڈر نے بتایا کہ "ہم روزانہ کی آمدن پر چلنے والے لوگ ہیں۔ انٹرنیٹ نہ ہونے سے پورا دن فالتو بیٹھے گزرتا ہے، یہ صورت حال ہمارے لیے بہت نقصان دہ ہے۔"
دوسری جانب تعلیمی سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔ یونیورسٹی اور کالج کے آن لائن کلاسز لینے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش کے باعث وہ نہ لیکچر سن پا رہے ہیں اور نہ ہی اسائنمنٹس جمع کروا پا رہے ہیں۔ کچھ طلبہ نے بتایا کہ امتحانات کی تیاری کے لیے وہ آن لائن میٹریل پر انحصار کرتے ہیں لیکن موجودہ صورتحال نے ان کی پڑھائی کو بہت پیچھے دھکیل دیا ہے۔
شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر انٹرنیٹ بند کرنے کی ضرورت پیش آئے تو متبادل انتظامات بھی کیے جائیں تاکہ عام آدمی کی زندگی بری طرح متاثر نہ ہو۔ عوام کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ اب بنیادی ضرورت بن چکا ہے اور اس کی بندش صرف ہنگامی صورت میں ہی کی جانی چاہیے، وہ بھی محدود وقت کے لیے۔