ستائیسویں آئینی ترمیم لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
27ویں آئینی ترمیم کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
فائل فوٹو
لاہور: (سنو نیوز) 27ویں آئینی ترمیم کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

شہری حسن لطیف نے ایڈووکیٹ مقسط سلیم کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست میں وزیراعظم پاکستان، سپیکر قومی اسمبلی اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ موجودہ حکومت نے آئین میں ایک اور ترمیم کی منظوری دی ہے ، سینٹ نے 27ویں آئینی ترمیم منظور کر لی ہے، ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کے تمام اختیارات وفاقی آئینی عدالت کو دیے جائیں گے۔

لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ ترمیم کے تحت چیف آف ڈیفنس سٹاف کو تاحیات استثنیٰ دیا گیا ہے، 27ویں آئینی ترمیم آئیں کی اصل روح سے متصادم ہے۔

درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 27ویں آئینی ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کا 27 ویں آئینی ترمیم کے عمل میں حصہ نہ لینے کا اعلان

یاد رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی، سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی 56شقوں اور3شیڈولز کی منظوری دی ،سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں 64 ارکان نے ووٹ دیا۔

پی پی کے 25،ن لیگ کے 20 اور 6 آزاد سینیٹرز نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، ایم کیو ایم کے 3، اے این پی کے 3، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 اور ق لیگ کے ایک سینیٹر نے حق میں ووٹ دیا جبکہ پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان نے بھی ترامیم کے حق میں ووٹ دیا۔

ایوان میں پی ٹی آئی،سنی اتحاد کونسل،ایم ڈبلیوایم اور جے یو آئی ف نے ترامیم کی مخالفت کی جبکہ نیشنل پارٹی کے واحد سینیٹر جان محمد بلیدی اجلاس کی کارروائی سے غیر حاضر رہے، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے حق رائے دہی میں حصہ نہیں لیا۔