سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس ، سینیٹر حامد خان ، سینیٹر نور الحق قادری اور سینیٹر ہمایوں مہمند سمیت دیگر شریک ہوئے، اجلاس میں ستائیسویں ترمیم کے حوالے سے سینیٹ میں حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان اور سابق وزیراعظم عمران خان کا اس بنیادی مؤقف کے اعلان پر اجتماعی اتفاق ہے کہ ہم ستائیسویں آئینی ترمیم کے نام نہاد آئینی عمل میں کوئی حصہ نہیں لیں گے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ ترمیم درحقیقت آئین پاکستان کی بنیادی ساخت اور اس کی روح کے منافی ہے، نیز اسے آئینی طور پر کسی جواز سے متصف نہیں کیا جا سکتا،ہم اس موقع پر واضح کرتے ہیں کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کوئی رکن اس ترمیم کے تحت ہونے والی کسی بھی قسم کی رائے شماری یا ووٹنگ میں شرکت نہیں کرے گا۔
اپوزیشن کی جانب سے کہا گیا کہ ہمارا یہ مؤقف ہے اس طرح کے غیر آئینی عمل میں حصہ لینا، درحقیقت آئین کی بالادستی کے اصولوں سے انحراف کے مترادف ہو گا، یہ ترمیم آئین پاکستان کے بنیادی ڈھانچے، پارلیمانی نظام کے توازن، وفاقی اصولوں اور قانون کے سامنے برابری کے بنیادی اصول کے منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27 ویں ترمیم ملکی بنیادوں پر حملہ ہے، تحریک تحفظ آئین پاکستان
اعلامیہ کے مطابق مجوزہ آئینی ترمیم شامل کی گئی دفعات آئین کی بنیادی شقوں اور ان کی تفسیر کے واضح خلاف ہیں، نیز یہ ترمیم آئین میں ایک ایسے یکطرفہ عمل کا نتیجہ ہے جو جامع قومی اتفاق رائے سے عاری ہے اور یہ پارلیمنٹ کسی بھی قسم کے آئینی ترمیم کی مجاز نہیں ہے۔
مزید کہا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان بانی پی ٹی آئی کے مشورے اور اپنے مشترکہ فیصلہ کی روشنی میں ستائیسویں آئینی ترمیم کو یکسر غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر مسترد کرتی ہے، ہم اس ترمیم کے خلاف آئینی، قانونی اور جمہوری ذرائع سے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔