اسلام آباد میں نامزد اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی محمود اچکزئی، نامزد اپوزیشن لیڈر سینیٹ راجہ ناصرعباس، مصطفی نواز کھوکھر اور دیگر رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چھٹی کے دن آئین پر حملہ کیا گیا، پاکستان کی بنیادوں پر حملہ ہوا ہے، یہ بھی نائن الیون ہے، پاکستان پر بغیر الیکشن کے ٹولہ قابض ہوا ہے۔
چیئرمین تحریک تحفظ آئین محمود اچکزئی نے تحریک چلانے اور پارلیمنٹ نہ چلنے دینے کا اعلان کیا اور کہا آج سے تحریک شروع ہے، فرد کی مضبوطی پاکستان کو نہیں بچائے گی، سب کو خبردار کرتے ہیں یہ حملہ ملک کی بنیادوں پر حملہ ہے ۔ پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا جائے گا، سکول کے بچے اپنے حقوق کیلئے نکلیں گے تو آپ گولیاں چلائیں گے ؟ تحریک لبیک سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن گولیاں کیوں چلائیں؟، آج رات ساڑھے 8 بجے سے ہم نے نعرے شروع کرنے ہیں۔ آج رات کا نعرہ ‘‘ایسے دستور کو ہم نہیں مانتے ’’ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ستائیسویں ترمیم، خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی تجویز
مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم شخصیات کے فائدے اور نقصانات کو سامنے رکھ کر کی گئی ہے، آئین کا شخصیات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، اشرافیہ اپنے مفادات کیلئے آئین میں ترمیم کر رہی ہے ، استثنیٰ کی بندر بانٹ جاری ہے ۔ سینیٹر راجہ ناصر عباس نے کہا پارلیمنٹ اور عدلیہ کو تباہ کر دیا گیا ،27ویں ترمیم میں ساری طاقت ایک بندے کو دی جارہی ہے یہ ایک اور خدا بنارہے ہیں، یہ ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں، ترمیم کا راستہ روکنے کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔
مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد اعلامیہ جاری کیاگیا کہ اسلام آباد میں اسی ہفتے قومی مشاورتی کانفرنس بلائی جائے گی جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو بلایا جائے گا۔ 27ویں ترمیم کی جعلی منظوری کے اگلے دن یوم سیاہ منایا جائے گا، عوام سے اپیل ہوگی کہ سیاہ پٹیاں باندھ کر یومِ سیاہ میں شریک ہوں جبکہ وکلا عدالتوں میں کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کریں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان میں نیا عمرانی معاہدہ لایا جائے، ہمیں عوامی رائے سازی کا آغاز کرنا ہے جس کیلئے کمیٹی بنادی ہے، اس مشاورت کو صرف اوپر کی سطح تک نہیں رکھیں گے، تاجر تنظیموں کو بھی اس مشاورت میں شرکت کی دعوت دیں گے، ہر عوامی رائے ساز سے درخواست ہے اس پر خیالات کا اظہار کرے، عدلیہ کا نظام منہدم کیا جارہا ہے ، وکلا کا اس مشاورت میں کلیدی کردار ہوگا، بار کونسل شرکت یقینی بنائیں، سپریم اور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج صاحبان سے وفد کی صورت میں ملاقات کی جائے گی۔