عرفان صدیقی دو ہفتے سے علیل تھے اور اسلام آباد کے نجی ہسپتال میں زیرعلاج تھے، عرفان صدیقی سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر تھے، عرفان صدیقی صدر مسلم لیگ ن نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔
مرحوم عرفان صدیقی 8 جنوری 1939 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم راولپنڈی جبکہ پنجاب یونیورسٹی سے تعلیم و تربیت میں بیچلر اور پھر اردو زبان میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔
1963 میں عرفان صدیقی نے وفاقی تعلیمی اداروں میں مختلف سطح کی تعلیمی سرگرمیوں سے اپنی عملی زندگی میں قدم رکھا اور 1988 میں سرکاری سروس سے رضاکارانہ طور پر ریٹائر منٹ لے لی۔
ریٹائرمنٹ کے دوسال بعد یعنی 1990 میں عرفان صدیقی نے پیشہ وارانہ صحافت کا آغاز جبکہ 1998 میں ان کو صدر پاکستان محمد رفیق تارر کا‘‘پریس سیکرٹری ’’مقرر کیا گیا جس کے بعد تقریبا ساڑھے تین سال تک مرحوم پیشہ وارانہ صحافت سے الگ رہے بعدازاں کچھ عرصہ بعد انہوں نے دوبارہ صحافت کے میدان میں قدم رکھ لیا۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے تیسرے دور حکومت میں عرفان صدیقی کو وزیر اعظم کا مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ مقرر کیا گیا تھا جس کے بعد انھوں نے کالم لکھنا ترک کر دیا تھا تاہم میاں نواز شریف کی تقاریر عرفان صدیقی ہی لکھا کرتے تھے ۔