مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم، عدالتی نظام میں بڑی تبدیلیوں کی تیاری
مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام میں بڑی تبدیلیوں کی تیاری کر لی گئی۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام میں بڑی تبدیلیوں کی تیاری کر لی گئی۔

ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی کے مجوزہ ڈرافٹ پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اجلاس ہوا جس میں آئین کے آرٹیکل 200 میں ترامیم کو منظور کر لیا گیا۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق صدر مملکت ہائیکورٹ کے کسی بھی جج کو جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر ٹرانسفر کرنے کے مجاز ہوں گے، ہائیکورٹ سے ججز کے تبادلے کی صورت میں متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے ممبران ہوں گے۔

ججز کے تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کے پاس ہو گا تاہم ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا تبادلہ نہیں کیا جا سکے گا، ایسے کسی جج کا تبادلہ نہیں ہوگا جو دوسری عدالت کی سنیارٹی پر اثر انداز ہوکر چیف جسٹس سے سینئر ہو، ٹرانسفر ہونے والا جج دوسری عدالت کے چیف جسٹس سے سینئر نہیں ہو گا۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق ٹرانسفر سے انکار پر جج کو ریٹائر کر دیا جائے گا، وفاقی آئینی عدالت کا جج بننے سے انکار پر سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا متعلقہ جج ریٹائر تصور ہو گا،ریٹائرمنٹ کی صورت میں مقررہ مدت تک پنشن اور مراعات ججز کو دی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ستائیسویں ترمیم، خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی تجویز

علاوہ ازیں 27 آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ پر اتحادی جماعتوں کی اضافی تجاویز پر مشاورت کا عمل جاری ہے، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی )کی خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی تجویز پر مشاورت جاری ہے، اے این پی کی جانب سے خیبر پختونخوا سے نام خیبر ہٹا کر پختونخوا رکھنے کے تجویز پیش کی گئی تھی۔

عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ خیبر ضلع ہے جبکہ دیگر صوبوں میں نام کے ساتھ ضلع کا نام نہیں لکھا جاتا۔

ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ ایم کیو ایم کی بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ سے متعلق تجویز پر اتفاق ہو چکا ہے جبکہ بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے پر بھی مشاورت جاری ہے۔