
پشاور کور ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ پاک افواج دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں، ہم سب کو دہشت گردی کا ناسور جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے، بھارت افغانستان کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے اڈے کے طور پراستعمال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں اضافے کی وجہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہ ہونا ہے، دہشت گردی کے معاملے پر سیاست کی گئی، قوم کو الجھایا گیا، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے پیچھے سیاسی مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے، کسی کو اپنے مفادات کیلئے خیبرپختونخوا کے عوام کی جان و مال کا سودا کرنے کی اجازت نہیں۔
لیفٹیینٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں پر زمین تنگ کر دی جائے گی، شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، اب سٹیٹس کو نہیں چلے گا، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کو صوبائیت کا رنگ دے کر سیاست کی جاتی ہے، آپ نے سیاست ہی کرنی ہے تو دہشت گردی کے ناسور سے کیسے نجات ملے گی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اب دہشت گردوں کے سہولتکاروں کے پاس تین آپشنز ہیں، پہلی یہ کہ وہ خود ان خوارجیوں کو ریاست کے حوالے کرے، دوسری چوائس ریاست کے ساتھ مل کر اس ناسور کو انجام تک پہنچایا جائے، ریاست کے ساتھ مل کر خارجیوں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کریں، یہ دونوں کام نہیں کرتے تو ریاست پاکستان کی طرف سے بھرپور ایکشن کے لیے تیار ہو جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: عوام کیساتھ ملکر دہشتگردی کی جڑ کو اُکھاڑ پھینکیں گے: ترجمان پاک فوج
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار کسی بھی عہدے پر ہوں ان کے خلاف کارروائی ہو گی، ذاتی مفاد کے لیے کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ پختونوں کا سودا کرے، ریاست، افواج اور ادارے کسی قسم کے گٹھ جوڑ کو برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج کون کہہ رہا ہے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن نہ کریں، کون کہہ رہا ہے ایسی حکومت برداشت نہیں جو آپریشن کرے، آج سے 6،5 سال پہلے کون کہتا تھا خارجیوں اور دہشت گردوں سے بات چیت کرنی چاہیے، آج وہ ریاست میں نہیں پھر بھی کہہ رہے ہیں بات چیت کریں، کیا ان سے بات کریں جو بھارت کے ساتھ دن رات بیٹھ کر پلاننگ کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جانتے ہیں دہشت گردی اور جرائم میں بڑی تعداد میں افغان ملوث ہیں، ریاست کہتی ہے ان افغانوں کو واپس بھیجیں تو آپ کہتے ہیں ہم نہیں بھیجیں گے، سیاسی مافیا کے لیے نان کسٹمز پیڈ وہیکل زیادہ اہم ہیں، نان کسٹمز پیڈ گاڑیوں کا چیسز ملتا ہے اور نہ ہی انجن نمبر، یہ چاہتے ہیں نان کسٹمز پیڈ گاڑیاں آئیں سمگلنگ ہو کیونکہ اس میں ان کا فائدہ ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اگر آپ کہتے ہیں سمگلنگ کرنی ہے تو اس کے ساتھ دہشت گرد بھی آئیں گے، جب آپ ان کے خلاف ایکشن کرتے ہیں تو سیاسی پشت پناہی شروع ہوجاتی ہے، فوج کوئی ایکشن لیتی ہے تو آپ کہتے ہیں دہشت گردی کے پیچھے وردی ہے، پاک فوج ہر روز قربانیاں دے رہی ہے اور یہ سیاست کر رہے ہیں۔
اس کو بھی پڑھیں: اورکزئی آپریشن، فوجی جوانوں کی شہادت میں ملوث 30 فتنہ الخوارج جہنم واصل
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی ملک ہے لیکن ثبوت ہیں افغانستان کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے بیس کیمپ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کے ثبوت پیش کرتے رہیں گے، دہشت گرد افغان عوام کے لیے بھی خطرہ ہیں، سانپ پالیں گے تو نقصان ہو گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں نان سٹیٹ ایکٹرز کو جگہ دی جا رہی ہے، افغانستان میں ہر دہشت گرد گروہ کی کوئی نہ کوئی شاخ موجود ہے، ہم نے افغانستان کو ثبوت بھی فراہم کیے ہیں، سعودیہ سمیت دیگر ممالک نے بھی افغانستان کو سمجھانے کی کوشش کی، افغانستان اپنی سرزمین کونان سٹیٹ ایکٹرز کی آماجگاہ نہ بننے دے، پاکستان کی خودمختاری کے تحفظ کیلئے جو کرنا پڑیں گے۔