
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پشاور کور ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 14 ہزار 535 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے، خیبرپختونخوا میں شہید ہونے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں، خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، خیبرپختونخوا کے عوام دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں، گزشتہ 10 سال کے مقابلے میں رواں سال سب سے زیادہ دہشت گرد مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اورکزئی آپریشن: فوجی جوانوں کی شہادت میں ملوث 30 فتنہ الخوارج جہنم واصل
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ بہادر سپوتوں نے اپنے خون سے تاریخ رقم کی، روزانہ کیے گئے آپریشنز کی تعداد 40 ہے، کے پی میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشت گردوں کو پناہ دی گئی، گورننس اور عوامی فلاح و بہبود کو جان بوجھ کر کمزور کیا گیا، گمراہ کن بیانیہ بنایا گیا اس کا خمیازہ آج تک کے پی عوام اپنے خون سے دے رہے ہیں، ان آپریشن کے دوران 917 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 2025 میں کے پی میں 516 قیمتی جانوں نے جام شہادت نوش کیا، کون سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے دہشت گردی آج موجود ہے، دہشت گردی میں اضافے کی متعدد وجوہات ہیں، پہلی وجہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہ ہونا ہے، دوسری وجہ دہشت گردی کے معاملے پر سیاست کر کے قوم کو الجھانا ہے، تیسری وجہ بھارت کا افغانستان کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے اکسانا ہے، دہشت گردوں نے 2 سال میں 30 افغان خودکش بمباروں کو استعمال کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں دہشتگردی میں اضافے کی 5 اہم وجوہات بیان کی جن میں نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عملدرآمد نہ ہونا، دہشتگردی پر سیات کرنا قوم کو الجھانا، بھارت کا افغانستان کودہشتگردی کیلیےاستعمال کرنا، دہشتگردوں کے ہاتھوں میں امریکی جدید اسلحہ، افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں شامل ہیں۔