
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ آپ کے ذریعے جو بیان دیا اس کا بوجھ کوئی اور اٹھا نہیں سکا، بانی چیئرمین ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھول جائیں کہ بانی اگلے 10 سال جیل میں رہیں گے، عمران خان جھکیں گے نہیں، بانی کو کسی نے بتایا کہ مجھے گرفتار کیا جائے گا لیکن مجھے اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ 2 کی صرف تین چار سماعتیں رہ گئی ہیں، دو تین سماعتوں کے بعد بانی کو مکمل طور پر قید تنہائی میں ڈال دیا جائے گا۔ آئندہ دو تین سماعتوں میں میری جگہ میری بہنیں آپ کو بانی کا پیغام دیں گی تاکہ میری وجہ سے توجہ نہ ہٹائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے عمران خان کا جیل ٹرائل بحال کردیا
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے نہیں، باہر سے چلتا ہوگا۔ ہماری درخواست ہے دیگر مقدمات کی طرح عمران خان کے کیسز بھی چلائے جائیں، ان کیسز میں بھی وکلا، میڈیا اور عوام کی رسائی ہو، اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات ہیں یہ اوپن ٹرائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تیز رفتاری سے ٹرائل چلانا شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے، عمران خان کے ٹرائل جس طرح ہوئے اس سے آزاد عدلیہ کے اوپر سوالات ہیں، عدلیہ کے اوپر عوام کا اعتماد کم ہوتا جارہا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ عمران خان کی بہنوں کا کسی ایجنسی کے ساتھ رابطہ تو کیا کسی تعلق کا شبہ بھی نہیں ہوسکتا، بات سمجھنے میں یا کہنے میں غلط فہمی ہوسکتی ہے ، بدقسمتی ہے کہ اندر کی خبریں باہر آتی ہیں پھر اس طرح کے الزامات لگتے ہیں۔علی امین گنڈا پور اس وقت تک وزیر اعلیٰ رہیں گے جب تک انکو بانی کا اعتماد حاصل ہے۔
توشہ خانہ کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کرے ہمیں اس معاملے میں اعلیٰ عدلیہ کے پاس نہ جانا پڑے ، ہم چاہتے ہیں کہ اب حالات بہتر ہوں کیونکہ اب بہت ہو چکا ہے ۔ کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چاہیے جس سے تناؤ میں اضافہ ہو۔بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد کی اہلیہ سے رابطہ ہوا ہے اور انہوں نے آواز اٹھانے کی درخواست کی ہے ، مشتاق احمد کی قربانی اور کاوش پر پوری قوم کو فخر ہے۔



