
نئی پالیسی کے تحت فیس کی حد 500 روپے سے لے کر 2000 روپے تک مقرر کی گئی ہے، جو انجن کی طاقت اور گاڑی کے سائز کے حساب سے مختلف ہوگی۔ یہ فیس موٹرسائیکلوں اور رکشوں سمیت تمام گاڑیوں پر لاگو ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی 9.06 روپے سستی ہوئی، یونٹ 39.64 روپے پر آ چکا
ڈی جی ماحولیات پنجاب کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق موٹر سائیکل کے لیے امیشن ٹیسٹنگ کی فیس 100 روپے مقرر کی گئی ہے۔ رکشہ مالکان کو 300 روپے جبکہ 1000 سی سی سے کم انجن والی کاروں کے لیے 500 روپے فیس دینا ہوگی۔ اسی طرح 1000 سے 1500 سی سی کی گاڑیوں کے لیے فیس 800 روپے، 1500 سے 2500 سی سی گاڑیوں کے لیے 1000 روپے اور 2500 سے 4500 سی سی کی گاڑیوں کے لیے 1500 روپے فیس رکھی گئی ہے۔ سب سے زیادہ فیس 4500 سی سی یا اس سے بڑی گاڑیوں کے لیے مقرر کی گئی ہے جو 2000 روپے ہوگی۔
یہ اقدام ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ سڑکوں پر چلنے والی گاڑیاں معیاری دھوئیں اور اخراج کے اصولوں پر پورا اتریں۔ پہلے امیشن ٹیسٹ بغیر کسی فیس کے کیے جاتے تھے جس کے باعث بعض مالکان ٹیسٹ کرانے میں لاپرواہی برتتے تھے۔ لیکن اب لازمی فیس کے نفاذ سے ٹیسٹنگ کا عمل باقاعدہ اور منظم ہوگا۔
ادارہ ماحولیات نے تمام شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مقررہ وقت میں اپنی گاڑیوں کے امیشن ٹیسٹ کرائیں اور گرین سٹیکر حاصل کریں تاکہ ٹریفک چیکنگ کے دوران مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بصورت دیگر جرمانے یا قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔



