اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے بیوروکریسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں گھمانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور ہم کوئی جاہل نہیں ہیں۔
اس موقع پر جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بھی کوریا کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ اس طرح کے ایگری منٹس ہمارے آئین کو متاثر کر سکتے ہیں۔ کمیٹی کے اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات میں شفافیت ضروری ہے۔
سینیٹر ہدایت اللہ نے موٹروے ٹول ٹیکس میں اضافے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ این ایچ اے نے 6 ماہ میں 3 بار ٹول ریٹس بڑھا دیے ہیں، جو عوام کیلئے انتہائی پریشانی کا باعث ہے۔ اس کمیٹی میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں جب تک عوامی مفاد کو مدنظر نہیں رکھا جاتا۔
دوسری جانب این ایچ اے حکام نے اس بات کی وضاحت کی کہ 2018 میں ٹول ریٹس میں اضافہ کیا گیا تھا، یہ ضروری ہے کہ ہر 3 سال بعد ٹول ریٹ میں اضافہ کیا جائے۔
حکام نے بتایا کہ 2021 میں ٹول ریٹ نہیں بڑھائے گئے تھے،اس لیے اب ان میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 6 سال بعد ٹول ریٹس میں اضافہ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے یہ اضافے عوام کو زیادہ محسوس ہو رہے ہیں۔
مزید برآں این ایچ اے حکام نے اشارہ کیا کہ ٹول ریٹ میں ایک اور اضافہ متوقع ہے، جس سے عوام میں مزید اضطراب پیدا ہو سکتا ہے۔