آزاد کشمیر: پرتشدد مظاہرے، 6 شہری، 3 پولیس اہلکار شہید، 172 زخمی
آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پر تشدد مظاہروں کے نتیجے میں 6 شہری اور 3 پولیس اہلکار شہید، 172 پولیس و رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے
آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پر تشدد مظاہروں کے نتیجے میں 6 شہری اور 3 پولیس اہلکار شہید ہوئے/ فائل فوٹو
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پر تشدد مظاہروں کے نتیجے میں 6 شہری اور 3 پولیس اہلکار شہید، 172 پولیس و رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے، جن میں 12پولیس اہلکار شدید زخمی ہیں، آزاد کشمیر حکومت کے مطابق پرتشدد مظاہروں سے 50 شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چودھری اور وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا آزاد کشمیر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں، تشدد کا راستہ قبول نہیں، جہاں چاہیں مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ طارق فضل چودھری نے کہا عوامی ایکشن کمیٹی نے 29 ستمبر کو پُرامن احتجاج کی کال دی تھی، پُرامن احتجاج کے بجائے تشدد کا راستہ اپنایا گیا۔ وزیراعظم نے میری ڈیوٹی لگائی کے مذاکرات کریں ،مسائل کے حل کے لیے وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دی تھی، ہم نے شہباز شریف کی ہدایت پر مظفر آباد میں ایکشن کمیٹی کے ساتھ 12 گھنٹے مذاکرات کیے۔ ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات تقسیم کرلیے ہیں، بجلی کے حوالے سے کچھ ایشو تھے وہ بھی ہم نے مانے، کمیٹی میں طے پایا کہ دو مطالبات کو بعد میں حل کیا جائے گا، ہماری طرف سے کوئی ضد یا انا کا مسئلہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری ملازمین کیلئے سوشل میڈیا استعمال سے متعلق نئے ضوابط جاری

طارق فضل چودھری نے کہا کہ گندم کے حوالے سے بھی مطالبات منظور کیے گئے، دو ایسے مطالبات تھے جس میں آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم درکار تھی، آئینی ترامیم والے مطالبات پر ڈیڈ لاک آیا، مہاجرین کی سیٹیں ختم کرنا، وزراء کی تعداد میں کمی پر پیشرفت نہ ہوئی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم آج بھی بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں، 90 فیصد مطالبات تسلیم کرنے کے باوجود تشدد کا راستہ قبول نہیں، شرپسندوں نے آزاد کشمیر کے عوام کو بند گلی میں لا کھڑا کیا، جو بھی مقدمات بنائے گئے وہ واپس ہوں گے، پُرتشدد احتجاج سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق نے کہا کہ مہذب معاشرے میں تنازعات کا حل صرف مذاکرات ہیں، اشتعال دلانا سب سے آسان کام ہے، پاکستان میں مہاجرین کی قانون ساز اسمبلی کی نشستیں ختم کرنے کیلئے ترمیم درکار ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پرشدید دکھ اور افسوس ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی مذاکراتی عمل کوبحال کرے ، جہاں سے مذاکراتی عمل ٹوٹا وہاں سے شروع کرتے ہیں، حکومت فراخدلی سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
چودھری انوارالحق نے کہا کہ مظفرآباد، راولاکوٹ، کوٹلی میں جہاں آپ چاہیں مذاکرات کے لیے تیار ہیں، مذاکرات کوبحال اور لانگ مارچ کو روک دیں، یہ ایسا معاملہ نہیں ہے جو ڈائیلاگ کے ذریعے حل نہ ہو، ڈائیلاگ کے ذریعے راستہ نکالا جاسکتا ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ آج انتہائی پرتشدد مظاہرے کیے گئے، ایک سکول کو جلا دیا گیا، 13 گھنٹے مذاکرات ہوئے ہمارے مذاکرات ناکام نہیں تعطل کا شکار ہوئے تھے۔ آزاد کشمیر حکومت نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پروپیگنڈا اور سوشل میڈیا پر ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت پھیلائی گئی فیک نیوز پر کان نہ دھریں اور مستند و مصدقہ خبروں کو ہی شیئر کریں۔