تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کیلئے نئی پولیس فورس قائم
 صوبائی دارالحکومت کراچی کے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے ساؤتھ زون میں نئی پولیس فورس قائم کردی گئی۔
فائل فوٹو
کراچی : (ویب ڈیسک) صوبائی دارالحکومت کراچی کے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے ساؤتھ زون میں نئی پولیس فورس قائم کردی گئی۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل ( ڈی آئی جی ) ساؤتھ کے دفتر میں ’ کوالیشن اگینسٹ ڈرگز’ (منشیات کے خلاف اتحاد) کے حوالے سے ایک مشاورتی اجلاس ہوا جس میں 50 سے زائد تعلیمی اداروں کے سربراہان اور پولیس افسران شریک ہوئے ۔

دوران اجلاس معروف گلوکار اور سماجی کارکن شہزاد رائے نے تجویز دی کہ منشیات استعمال کرنے والے طلبہ کو مجرم نہیں بلکہ متاثرین تصور کیا جائے، کراچی گرامر سکول کی سعدیہ فیصل نے تعلیمی اداروں میں ’ عمر کے لحاظ سے موزوں نصاب‘ متعارف کرانے کی تجویز پیش کی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی کے سکولوں، کالجز اور یونیورسٹیوں میں منشیات کا استعمال روکنے کیلئے سپیشل پولیس فورس کا قائم کی جائے گی جو تعلیمی اداروں میں مختلف اوقات میں موجود رہے گی۔

اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ خصوصی پولیس فورس کی مختلف اوقات میں موجودگی منشیات کے استعمال کو روک سکتی ہے ، پولیس اور تعلیمی اداروں کے منتظمین کے باہمی تعاون سے منشیات کے استعمال کو روکنے کی حکمت عملی تیار کرنے میں مدد ملے گی۔

اجلاس کے دوران یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایسا نصاب تیار کیا جائے جس سے طلبہ کو منشیات کے استعمال کے خطرات اور نتائج سے آگاہی حاصل ہو، جن میں جسمانی اور ذہنی صحت پر اثرات بھی شامل ہوں۔

خصوصی نصاب میں ’ لائف اسکلز ٹریننگ‘ کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ طلبہ دباؤ کا مقابلہ کرسکیں، درست فیصلے کرسکیں اور ذہنی دباؤ کو سنبھال سکیں۔

علاوہ ازیں طلبہ، اساتذہ اور والدین کو منشیات کے استعمال سے آگاہ کرنے کے لیے آگاہی مہمات، ورکشاپس اور سیمینارز بھی منعقد کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کا پہلی سرکاری الیکٹرک ٹیکسی سروس شروع کرنے کا اعلان

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ والدین کو منشیات کے استعمال کے خطرات اور باقاعدہ ٹیسٹنگ کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے گا، والدین کی رضامندی سے طلبہ کے ’رینڈم ڈرگ ٹیسٹ‘ لیے جائیں گے تاکہ والدین اس عمل کا حصہ ہوں۔

اعلامیہ میں بتایا گہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اساتذہ کو اس حوالے سے خصوصی تربیت دی جائے گی تاکہ وہ منشیات کے استعمال کی علامات پہچان سکیں، انہیں وہ مہارت دی جائے گی جس سے وہ ایسے طلبہ کی مدد کرسکیں جو مشکلات کا شکار ہوں اور انہیں مناسب وسائل تک پہنچا سکیں۔

علاوہ ازیں اساتذہ کو کلاس روم کے بہتر انتظام اور مثبت تعلیمی ماحول کے لیے حکمت عملیاں بھی فراہم کی جائیں گی۔

اجلاس کے شرکا نے عہد کیا کہ ’ طلبہ کو مجرم نہیں بلکہ متاثرہ سمجھا جائے گا‘ اور طلبہ کے رویوں جیسے حاضری، تعلیمی کارکردگی اور سماجی میل جول کی باقاعدگی سے نگرانی کی جائے گی جبکہ ایسے رویے کی تبدیلی کی نشاندہی کی جائے گی جس منشیات کے استعمال کی طرف اشارہ ملے۔

بعدازاں ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کیلئے خصوصی پولیس فورس قائم کی گئی ہے جس میں خواتین اور مردوں پر مشتمل 50 اہلکار شامل ہیں، جنہیں مختلف تعلیمی اداروں میں تعینات کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ سپیشل فورس کے اہلکاروں کی وردیاں مختلف ہوں گی، جو اداروں کی مشاورت سے تیار کی گئی ہیں تاکہ ان کا تاثر حکم چلانے کا نہ ہو بلکہ تعاون کا ہو۔

سید اسد رضا کا کہنا تھا کہ پولیس نے ساؤتھ زون کے تقریباً 150 تعلیمی اداروں کے سربراہان سے مشاورت کی تاکہ منشیات کے استعمال کے مسئلے کو سمجھا جائے، ذمہ داریاں بانٹی جائیں اور اس سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کی جائے۔

ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا کہ منشیات کے خلاف بڑی حکمت عملی کے حصے کے طور پر پولیس شیشہ، بار مراکز، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور کوریئر سروسز پر بھی توجہ دے رہی ہے، جو مبینہ طور پر منشیات کی ترسیل میں ملوث ہیں۔