
سنگین الزامات میں زیادتی، جسمانی تشدد، ہراسانی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں شامل ہیں۔
یونیورسٹی کے لیگل ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق بی زیڈ یو ایکٹ کے تحت وائس چانسلر نے مذکورہ پروفیسر کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹا کر معطل کر دیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ یہ قدم الزامات کی حساسیت اور سنگینی کو مدِنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے جب تک مکمل انکوائری نہ ہو جائے۔
اسسٹنٹ پروفیسر نے یونیورسٹی انتظامیہ اور ڈی ایچ اے پولیس اسٹیشن ملتان میں شکایت درج کرائی جس میں انہوں نے بیان دیا کہ یہ واقعہ 25 ستمبر 2025 کو چیئرمین کے کمرے میں پیش آیا۔
شکایت میں انہوں نے کہا کہ ایک بی ایس کی طالبہ نے امتحان کے نتائج میں تبدیلی کی شکایت لے کر چیئرمین کے پاس رجوع کیا۔ جب اسسٹنٹ پروفیسر نے اس عمل کو غیراخلاقی اور غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے اعتراض کیا تو چیئرمین مبینہ طور پر مشتعل ہو گیا۔ انہوں نے طالبہ کو کمرے سے باہر جانے کا کہا جس کے بعد پروفیسر نے ان پر حملہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہونہار سکالر شپ اور لیپ ٹاپ سکیم فیز ٹو کا باقاعدہ آغاز
شکایت کنندہ نے عدالت میں بتایا کہ انہیں تھپڑ مارے گئے، بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے چیئرمین پر زیادتی کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ اگر وہ واقعہ رپورٹ کرتی ہیں تو انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔
اسسٹنٹ پروفیسر نے مزید کہا کہ وہ شروع میں خاموش رہیں لیکن ذلت، جذباتی صدمے اور بار بار ہونے والی ناانصافی نے انہیں ان الزامات کو منظر عام پر لانے پر مجبور کر دیا۔