گھریلو صارفین کیلے نیا سوئی کنکشن حاصل کرنے کا طریقہ
گھریلو صارفین کے لیے آر ایل این جی کنکشن حاصل کرنے کا نیا اور سہل طریقہ کار وضع کر دیا گیا ہے
وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے گھریلو صارفین کو آر ایل این جی کنکشنز فراہم کرنے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی/ فائل فوٹو
لاہور: (سنو نیوز) گھریلو صارفین کے لیے آر ایل این جی کنکشن حاصل کرنے کا نیا اور سہل طریقہ کار وضع کر دیا گیا ہے۔

وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، جس میں گھریلو صارفین کو آر ایل این جی کنکشنز فراہم کرنے کے جامع روڈ میپ پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علی پرویز ملک نے کہا کہ آر ایل این جی گھریلو استعمال کے لیے ایک محفوظ اور مناسب ایندھن ہے، جو ایل پی جی کے مقابلے میں تقریباً 30 فیصد سستا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سال میں آر ایل این جی کنکشنز کا بڑا ہدف مقرر کیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ عوام اس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایسا میکانزم تیار کیا جا رہا ہے جو صارف دوست اور شفاف ہوگا۔ یہ اقدام وزیراعظم کے سستی توانائی کے وژن میں ایک اہم ترجیح ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  غریب شہری کو 32 لاکھ کا بجلی بل بھیج دیا

وزارت توانائی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ گھریلو صارفین کے لیے درخواست دینے کے طریقہ کار کو انتہائی آسان بنا دیا گیا ہے۔ صارفین اب سوئی کمپنیوں کی آفیشل ویب سائٹس اور موبائل ایپلی کیشنز کے ذریعے آن لائن درخواست جمع کرا سکیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ صارفین اپنی درخواستیں قریبی سوئی کمپنیوں کے مقامی دفاتر میں بھی جمع کروا سکیں گے۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم نے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس منصوبے کے لیے علیحدہ پراجیکٹ مینجمنٹ آفس قائم کریں۔ یہ دفاتر درخواست موصول ہونے سے لے کر کنکشن کی فراہمی تک کے تمام مراحل کی نگرانی کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ عوامی شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ حکومت کے اس فیصلے سے ان صارفین کو بھی بڑا ریلیف ملے گا جنہوں نے ماضی میں قدرتی گیس کنکشن کے لیے درخواست جمع کروا رکھی تھی۔ ایسے درخواست دہندگان جنہوں نے پہلے ہی ڈیمانڈ نوٹ کی جزوی یا مکمل ادائیگی کر رکھی ہے، انہیں صرف بقیہ رقم ادا کرنی ہوگی، جس کے بعد وہ نئے آر ایل این جی کنکشن کے اہل ہو جائیں گے۔
حکومت کا یہ اقدام نہ صرف عوام کے لیے توانائی کے متبادل ذرائع تک رسائی کو ممکن بنائے گا بلکہ قلیل لاگت پر ایندھن کی فراہمی کے ذریعے مہنگائی سے ستائے عوام کو ریلیف فراہم کرے گا۔ توانائی ماہرین کے مطابق یہ پالیسی مستقبل میں گیس کے بحران پر قابو پانے میں بھی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔