
یہ قرارداد اپوزیشن رکن فرخ جاوید مون کی جانب سے پیش کی گئی، جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں ٹک ٹاک کے لائیو چیٹ فیچر کو فوری طور پر بند کیا جائے۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ ٹک ٹاک مافیا لائیو چیٹ کے ذریعے فحاشی اور عریانی کو فروغ دے رہا ہے، جو نہ صرف نوجوان نسل بلکہ بچوں کے اخلاق اور تربیت پر بھی براہِ راست اثر انداز ہو رہا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں لائیو چیٹ کے دوران فحش گفتگو کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو غیر اخلاقی حرکات پر اکساتے ہیں، جو اسلامی معاشرتی اقدار اور سماجی روایات کیخلاف ہے۔
مزید کہا گیا کہ نوجوان نسل شہرت اور فوری پیسے کمانے کی خاطر اس پلیٹ فارم کی طرف تیزی سے راغب ہو رہی ہے، جس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔
قرارداد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ نوجوانوں کو اخلاقی تباہی سے بچانے کیلئے وفاقی حکومت فوری اقدامات کرے اور ٹک ٹاک سمیت اس کے لائیو چیٹ فیچر پر مکمل پابندی عائد کرے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں اس سے قبل بھی ٹک ٹاک پر کئی بار عارضی پابندیاں لگائی جا چکی ہیں، ان پابندیوں کی بنیادی وجوہات میں غیر اخلاقی مواد، فحاشی اور صارفین کی ذہنی و اخلاقی تربیت پر منفی اثرات شامل تھے۔
سیاسی اور سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے نوجوانوں کو اظہارِ رائے کا موقع دیا ہے، لیکن ان کے منفی پہلوؤں کو روکنے کیلئے سخت قوانین اور پالیسیوں کی اشد ضرورت ہے۔



