مسجد نبویؐ کے قریب پراسرار دھماکے کی آواز، زائرین میں خوف و ہراس
منگل کی صبح مسجد نبوی ؐکے قریب ایک زوردار دھماکے کی اطلاع ملی، مقامی رہائشیوں اور زائرین کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ فجر سے کچھ دیر قبل آسمان پر ایک میزائل نما چیز دیکھی گئی۔
مسجد نبویؐ کے قریب دیکھی جانے والی پراسرا چیز
مدینہ منورہ: (ویب ڈیسک) منگل کی صبح مسجد نبوی ؐکے قریب ایک زوردار دھماکے کی اطلاع ملی، مقامی رہائشیوں اور زائرین کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ فجر سے کچھ دیر قبل آسمان پر ایک میزائل نما چیز دیکھی گئی۔

رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق صبح تقریباً 5 بج کر 43 منٹ پر پیش آیا، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں بظاہر ایک میزائل نما شے کو مقدس شہر کے اوپر دکھایا گیا ہے ۔

تاہم تاحال سعودی وزارت دفاع یا شہری حکام کی جانب سے دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کوئی باضابطہ تصدیق سامنے نہیں آئی۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ ایک زوردار آواز سنائی دی جس کے بعد فضاء میں غیر معمولی حرکات دیکھنے میں آئیں تاہم خوش قسمتی سے مسجد نبویؐ کے اطراف میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

مقامی حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ قیاس آرائیوں سے گریز کریں اور سرکاری وضاحت کا انتظار کریں، واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے مسجد نبویؐ کے قریب گشت بڑھا دیا تاہم روزانہ کی نمازیں اور زائرین کا داخلہ بلا رکاوٹ جاری ہے۔

خیال رہے کہ مسجد نبویؐ اسلام کے مقدس ترین اور سب سے زیادہ زیارت کیے جانے والے مقامات میں سے ایک ہے جو ہر سال لاکھوں مسلمانوں کو اپنی جانب کھینچتی ہے، خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر سعودی حکومت کی جانب سے اس علاقے میں سخت سکیورٹی اقدامات کیے گئے ہیں۔

یہ پراسرار دھماکہ خطے کی سلامتی کے بارے میں سوالات اٹھا رہا ہے اور اس مقدس مقام کے تحفظ کے چیلنجز کو اجاگر کر رہا ہے، اگرچہ کوئی نقصان یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی لیکن واقعے کے وقت اور سوشل میڈیا پر ویڈیوز کے پھیلاؤ نے عوامی بے چینی میں اضافہ کر دیا ہے۔

سعودی حکام کی جانب سے فوری بیان نہ آنے سے قیاس آرائیاں مزید بڑھ گئی ہیں، مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی اور اس حساس مقام کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے معمولی واقعہ بھی عالمی تشویش پیدا کر سکتا ہے۔

جب تک سعودی حکام کی جانب سے کوئی باضابطہ وضاحت سامنے نہیں آتی، غیر یقینی صورتحال برقرار رہے گی جو مقدس مقامات پر سکیورٹی، عوامی تاثر اور ایمان کے درمیان نازک توازن کو اجاگر کرتی ہے۔