عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان کو ایک اور خط لکھ دیا
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان یحٰیحی آفریدی کو ایک اور خط لکھ دیا
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا/ فائل فوٹو
(ویب ڈیسک) بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان یحٰیحی آفریدی کو ایک اور خط لکھ دیا۔

تفصیلات کے مطابق بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے لکھے گئے خط کے متن میں کہا گیا کہ 772 روز سے جھوٹے مقدمات میں قید ہوں اور میری اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی بے گناہ قید کیا گیا ہے، اہلخانہ اور وکلا ءسے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی اور انصاف کے دروازے میرے اور میری اہلیہ پر بند ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ جیل کا کمرہ 9x11 کے پنجرے میں بدل دیا گیا ہے جبکہ میرے پر 300 سے زائد سیاسی مقدمات درج کیے گئے ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں رکھتے۔ عدالت سے استدعا کی کہ بشریٰ بی بی کو فوری طبی سہولت دی جائے اور میری بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے۔
عمران خان نے خط میں مزید لکھا کہ سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے، بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، بشریٰ بی بی کے علاج کیلئے ڈاکٹر تک رسائی فوری فراہم کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: جیل ٹرائل نوٹیفکیشن واپس،عمران خان ویڈیو لنک پر عدالت پیش ہوں گے

خط میں الزام عائد کیا گیا کہ ہزاروں کارکنان اور حامی اب بھی جیلوں میں بند ہیں جبکہ بھانجے حسن نیازی کو فوجی حکام نے حراست میں لے کر اذیت دی اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، بہنوں اور بھانجوں کو بھی ناحق مقدمات اور قید کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو سیاسی جماعت توڑنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف نے 8 فروری 2024 کے انتخابات جیتے لیکن عوامی مینڈیٹ راتوں رات چرا لیا گیا، 26 ویں آئینی ترمیم انتخابی ڈکیتی کو جائز بنانے کے لیے استعمال ہوئی۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ مقدمات سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہے جبکہ بشریٰ بی بی اور ان کے دیگر مقدمات بھی التوا کا شکار ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کو فوری طور پر اہم اپیلوں پر سماعت کی ہدایت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
عمران خان نے خط میں مؤقف اپنایا کہ جب قانون کی حکمرانی دفن ہو جائے تو قومیں اندرونی زوال کا شکار ہو جاتی ہیں، انصاف ذوالفقار بھٹو کیس کی طرح 44 سال بعد نہیں بلکہ وقت پر ملنا چاہئے، پاکستان کے عوام سپریم کورٹ کو انصاف کی آخری پناہ گاہ سمجھتے ہیں اور عدلیہ کی خودمختاری بحال ہونی چاہئے۔

دوسری جانب عمران خان کی بہنیں خط چیف جسٹس پاکستان کو دینے سپریم کورٹ پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خط مختلف مقدمات اور عدالتی نظام کے حوالے سے ہے، عمران خان نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے اور ہم یہ خط دینے یہاں آئے ہیں تاہم سپریم کورٹ پولیس اتھارٹی نے علیمہ خان اور ان کی ہمشیرہ کو چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف جانے سے روک دیا۔

پولیس حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ بغیر اجازت کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں، رجسٹرار آفس کے نمائندوں کی اجازت کے بغیر چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف نہیں جایا جا سکتا، جبکہ چیف جسٹس کی عدالت بھی ختم ہوچکی ہے۔
بعدازاں عمران خان کا خط سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا۔ پارٹی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ خط لے کر قائمقام رجسٹرار کے دفتر پہنچے جہاں یہ خط جمع کرایا گیا۔