
ابتدائی اطلاعات کے مطابق ایک ماہی گیر کو زندہ بچا لیا گیا ہے، جبکہ 22 ماہی گیر تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
رکن قومی اسمبلی مولانا نسیم علی شاہ نے بتایا کہ یہ ماہی گیر 6 ستمبر کو مچھلیاں پکڑنے کیلئے گوادر سے عمان روانہ ہوئے تھے۔
حادثہ اس وقت پیش آیا جب ماہی گیروں کے لانچ کے کمپریسر میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں کشتی ڈوب گئی۔
خوش قسمتی سے ایک شخص کو قریب سے گزرنے والے بحری جہاز کے عملے نے ریسکیو کر لیا، تاہم باقی افراد کی تلاش تاحال ممکن نہیں ہوسکی۔
دوسری جانب حادثے کی خبر ملتے ہی ماہی گیروں کے گھروں میں کہرام مچ گیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل عمان میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر تاحال کوئی باضابطہ تعاون نہیں مل سکا۔
یہ بھی پڑھیں:عمرہ زائرین کو جعل سازوں سے بچانے کیلئے مصدقہ کمپنیوں کی فہرست جاری
اہل خانہ نے حکومت پاکستان اور حکومت عمان سے اپیل کی ہے کہ لاپتہ ماہی گیروں کی فوری تلاش اور بازیابی کیلئے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔
مقامی آبادی اور ماہی گیروں کے اتحادی رہنماؤں نے بھی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ سمندر میں کام کرنے والے پاکستانی ماہی گیروں کے تحفظ کیلئے جامع حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ آئندہ ایسے المناک واقعات سے بچا جاسکے۔



