'اسٹریٹجک ریکننگ، ڈیٹرنس اور ایسکلیشن پر نظریات 'کتاب کی شاندار رونمائی
انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز (آئی آر ایس) اسلام آباد اور سینٹر فار سکیورٹی اسٹریٹجی اینڈ پالیسی ریسرچ (سی ایس ایس پی آر) کی جانب سے ایک منفرد اور اہم ایڈیٹڈ وولیوم “اسٹریٹجک ریكننگ: ڈیٹرنس اور ایسکلیشن پر نظریات (پوسٹ پہلگام – مئی 2025)” کی رونمائی کر دی گئی۔
کتاب کی رونمائی کے موقع پر لی گئی تصویر
اسلام آباد : (ویب ڈیسک) انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز (آئی آر ایس) اسلام آباد اور سینٹر فار سکیورٹی اسٹریٹجی اینڈ پالیسی ریسرچ (سی ایس ایس پی آر) کی جانب سے ایک منفرد اور اہم ایڈیٹڈ وولیوم “اسٹریٹجک ریكننگ: ڈیٹرنس اور ایسکلیشن پر نظریات (پوسٹ پہلگام – مئی 2025)” کی رونمائی کر دی گئی۔

کتاب کی تقریب رونمائی میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ سفارتکاروں، محققین، صحافیوں اور سرکاری حکام کی بڑی تعداد بھی تقریب میں شریک تھی۔

یہ کتاب، جس کی ایڈیٹر ڈاکٹر رابعہ اختر ہیں، مئی 2025 کے بحران پر روشنی ڈالتی ہے، جسے جنوبی ایشیا کی حالیہ دہائیوں میں سب سے خطرناک کشیدگی قرار دیا جاتا ہے، مضامین میں ڈیٹرنس کے نازک پن، محدود وقت میں کشیدگی کے بڑھنے کے خطرات اور ممکنہ تباہ کن نتائج پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

کتاب یہ بھی واضح کرتی ہے کہ پاکستان نے شدید اشتعال انگیزیوں کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا اور متوازن اقدامات کے ذریعے بحران کو بڑھنے سے روکا، یہ ’’اجتماعی احتساب‘‘ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان نے غیر معمولی اقدامات کو معمول بنانے کی کوشش کو مسترد کیا۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء تارڑ نے اس اشاعت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی 2025 کی عسکری جھڑپ کو سمجھنے کے لیے ایک نہایت اہم حوالہ ہے، میں آئی آر ایس، سی ایس ایس پی آر اور تمام معزز مصنفین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس قدر بروقت اور گہرا تحقیقی کام پیش کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسٹریٹجک ریكننگ صرف ایک علمی کاوش نہیں بلکہ جنوبی ایشیا کی حالیہ تاریخ کے ایک نہایت خطرناک بحران پر ایک لازمی عکاسی ہے ۔

صدر آئی آر ایس سفیر جوہر سلیم نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ بھارت کے رویے خطے میں عدم استحکام پیدا کرتے ہیں اور سارک جیسے اداروں کو کمزور کرتے ہیں، بھارت کی اسٹریٹجک تکبرانہ پالیسی اسے سفارتی تنہائی کی طرف لے جا سکتی ہے۔

مشیر نیشنل کمانڈ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل خالد احمد قدوائی نے کہا کہ پاکستان کی تینوں افواج کی تیاری، عملی مہارت اور آرمی راکٹ فورس کمانڈ کا قیام ملک کے قابلِ اعتبار دفاعی ڈھانچے کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان نے مربوط کارروائیوں کے ذریعے ڈیٹرنس اور اسٹریٹجک توازن بحال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف لندن چلے گئے، طبی معائنے کا امکان

سابق صدر آزاد جموں و کشمیر سفیر مسعود خان نے پہلگام حملے کو ایک اہم موڑ قرار دیا اور کہا کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا میں بدامنی کا مرکزی عنصر ہے۔

کتاب کی ایڈیٹر ڈاکٹر رابعہ اختر نے بحران کو ’’نیا ابہام‘‘ قرار دیا جس میں بھارت نے پیشگی حملوں کو معمول بنانے کی کوشش کی، انہوں نے پاکستان کے متوازن ردعمل کو بھارت کی مہم جوئی کے برعکس ذمہ دارانہ قرار دیا۔

ایئر کموڈور (ر) خالد بنوری نے بحران میں پاک فضائیہ کی بروقت اور مؤثر کارروائیوں کو اجاگر کیا جنہوں نے بھارت کے عزائم کو ناکام بنایا۔

ڈاکٹر سلمیٰ ملک نے خطے کے دیگر ممالک پر بحران کے منفی اثرات، جیسے معاشی نقصان، پناہ گزینوں کے مسائل اور سکیورٹی خطرات کو نمایاں کیا اور ملٹی لیٹرل میکانزم کی ضرورت پر زور دیا۔

اعجاز حیدر نے بھارتی میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس کی سنسنی خیز اور گمراہ کن رپورٹنگ نے کشیدگی کو مزید ہوا دی۔

اہم پیغام

کتاب اسٹریٹجک ریكننگ واضح کرتی ہے کہ جنگی جنون کو معمول نہیں بنایا جا سکتا، پاکستان کے تحمل، متوازن حکمتِ عملی اور ذمہ دارانہ رویے نے اس بحران کو ایک بڑی جنگ میں بدلنے سے روکا۔

تقریبِ رونمائی کو مختلف حلقوں کی بھرپور پذیرائی ملی جو اس کتاب کی علمی اور اسٹریٹجک اہمیت کا ثبوت ہے۔