
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف 300 کیسز بنائے گئے، 26 ویں ترمیم صرف لائی ہی عمران کیلئے گئی، لیکن یاد رکھیں اس کے اثرات پورے ملک پر پڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب
انہوں نے کہا کہ سکرپٹ بڑا واضح ہے یہ چاہتے ہیں توشہ خانہ میں عمران کو سزا ہو تو اس کیس میں ضمانت دے دیں لیکن یہ انصاف نہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ القادر صرف 3 منٹ کا کیس ہے ، یہ لوگ جانتے ہیں القادر کیس لگا دیا تو انصاف دینا ان کی مجبوری بن جائے گی۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ ہم پارلیمنٹ میں رہیں گے، ابھی وہاں سے استعفیٰ دینے کا کوئی ارادہ نہیں، ہمارے مخالفین کی خواہش ہے کہ تحریک انصاف پارلیمنٹ سے نکل جائے، حکومت ہماری لیڈرشپ کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ارکان اسمبلی کو 10،10 سال کی سزائیں دلوا دیں، ہم پارلیمنٹ کے اندر رہ کر مقابلہ کریں گے، قائمہ کمیٹیوں کو چھوڑنے کا فیصلہ عمران خان کی طرف سے آیا ہے ، پارٹی کی تمام قیادت نے اس کو قبول کیا، ہم وہ سپیس نہیں دیں گے جو حکومت چاہتی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں قائمہ کمیٹیوں سے استعفی نہیں دینا چاہئے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی یہ بہت بڑا فورم ہے، اس کو بھی نہیں چھوڑنا چاہئے تھا، بعض اوقات پارٹی کے جو فیصلے ہوتے ہیں، قبول کرنے پڑتے ہیں، تمام عہدے خان صاحب کی امانت ہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ میں مذاکرات کا حامی ہوں، جب یہ بات کرتا ہوں تو مجھ پر تنقید ہوتی ہے، میرے خلاف لوگ عمران خان کے کان بھرتے ہیں،میں یہ تو نہیں کہتا کہ ڈیل کرو، یہ کہتا ہوں کہ ہم اپنا پرانا اصول چھوڑ دیں۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان سے صرف وکلا ہی ملاقات کررہے ہیں، سیاسی قیادت ملاقات نہیں کررہی،پالیسی تب بہتر ہوتی ہے جب سیاسی قیادت فیصلے کرے ،وکیل سیاسی کام نہیں کرسکتا،فیملی ممبرز کی اپنی اہمیت ہے ،26 نومبر سے پہلے میں نے عمران خان سے بات کی تھی کہ ان عدالتوں سے مجھے کوئی ریلیف ملتا نظر نہیں آرہا،آج وہ میری بات ثابت ہو گئی ،26 ویں ترامیم کے بعد عدالتوں کی حالت بدل چکی ہے ۔



