
حکومتی اعلامیے کے مطابق اس پروگرام سے استفادہ کرنے کے لیے چند بنیادی شرائط رکھی گئی ہیں۔ درخواست دہندگان کا پاکستانی شہری ہونا لازمی ہے جبکہ پنجاب ڈومیسائل رکھنے والوں کو ترجیح دی جائے گی۔ عمر کی حد 21 سے 45 سال مقرر کی گئی ہے، ساتھ ہی کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور درست ڈرائیونگ لائسنس کا ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ خاص طور پر کم آمدنی والے افراد کے لیے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ وہ آسان شرائط پر گاڑی حاصل کر کے اپنی معاشی حالت بہتر بنا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: غیر معیاری فارن میڈیکل کالجز کی ایم بی بی ایس ڈگری مسترد
اہم دستاویزات میں قومی شناختی کارڈ، درست ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ سائز تصویر، ڈومیسائل یا یوٹیلیٹی بل اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات شامل ہیں۔ اگر کوئی درخواست دہندہ ایک سے زائد گاڑیاں لینے کا خواہشمند ہو تو اسے NTN یا کاروباری معلومات فراہم کرنا ہوں گی۔
آن لائن پورٹل کے ذریعے درخواست کا عمل بھی نہایت آسان بنایا گیا ہے۔ امیدوار اپنے CNIC اور موبائل نمبر کے ذریعے رجسٹریشن کرائیں گے،OTP کے ذریعے تصدیق کریں گے اور پھر اپنی ذاتی معلومات، آپریشن کا ترجیحی شہر اور مطلوبہ گاڑی (الیکٹرک یا ہائبرڈ ٹیکسی) کا انتخاب کریں گے۔ دستاویزات کی منظوری کے بعد امیدوار بینک کی کارروائی مکمل کریں گے اور گاڑی کے حصول کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔
اسکیم میں گاڑیاں آسان اقساط اور سستی ایڈوانس ادائیگی پر فراہم کی جائیں گی۔ حتمی قیمت اور اقساط کا اعلان باضابطہ لانچنگ کے وقت کیا جائے گا۔ پنجاب حکومت نے نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی درخواستیں بروقت جمع کرائیں کیونکہ اس اسکیم کی آخری تاریخ سرکاری پورٹل پر ظاہر کی جائے گی۔
گرین ای ٹیکسی منصوبے میں شامل الیکٹرک گاڑیاں ماحول دوست ہیں، یہ دھواں خارج نہیں کرتیں اور کم لاگت میں چلائی جا سکتی ہیں۔ البتہ ان کے لیے باقاعدہ چارجنگ کی سہولت درکار ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ شہری علاقوں کے لیے مثالی سواری سمجھی جاتی ہیں۔ دوسری جانب ہائبرڈ گاڑیاں ایک انجن اور ایک الیکٹرک موٹر پر مشتمل ہوتی ہیں، اس لیے وہ طویل اور بین الاضلاعی سفر کے لیے بھی موزوں ہیں کیونکہ انہیں ہر وقت چارجنگ پر انحصار نہیں کرنا پڑتا۔



