
میجر عدنان اس وقت شدید زخمی ہوئے جب انہوں نے اپنے ساتھی میجر سعد کو دہشت گردوں کی گولیوں سے بچانے کیلئے ڈھال بنایا۔ زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیے جانے کے باوجود وہ آئی سی یو میں جانبر نہ ہو سکے اور مادرِ وطن پر قربان ہو گئے۔
دہشت گردوں نے 2 ستمبر کی صبح ایف سی کینٹ گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی، جس کے نتیجے میں چار ایف سی اہلکار شہید ہوئے۔ بعد ازاں پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور صورتحال پر قابو پانے کیلئے 12 کمانڈوز کو دتہ خیل سے بذریعہ ہیلی کاپٹر بنوں پہنچایا گیا۔
میجر سعد اور میجر عدنان کی قیادت میں ایس ایس جی کے جانباز کمانڈوز نے دوپہر 1 بج کر 30 منٹ پر ایک مضبوط قلعہ نما کمپاؤنڈ پر دھاوا بولا، جہاں 4 سے 5 خودکش حملہ آور ایم-16 رائفلوں اور گرینیڈ لانچرز سے لیس ہو کر 21 بے گناہ افراد کو یرغمال بنائے ہوئے تھے۔
A true son of the soil, Major Adnan Aslam, laid down his life while protecting his comrade.
— WarMonitor Pakistan (@War_Monitorr) September 8, 2025
He chose duty over self, sacrifice over safety. Pakistan will never forget the bravery of its martyrs.#MajorAdnan #Bannu #bannuoperation #Pakistan #PakistanArmy #SSG #Breaking #Latest pic.twitter.com/tP3Bsbkp2A
کئی گھنٹے جاری رہنے والی اس شدید جھڑپ میں دہشت گردوں نے بھرپور مزاحمت کی لیکن ایس ایس جی کے کمانڈوز نے غیر معمولی جرات اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شام 5 بجے تک تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا اور تمام یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا۔اس کامیاب آپریشن کو حکام نے معجزانہ ریسکیو مشن قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریسکیو آپریشن کے دوران کشتی الٹ گئی، دو خواتین جاں بحق
میجر عدنان کی شہادت کو ایک عظیم قربانی اور بہادری کی علامت کے طور پر یاد کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں ان کیلئے دعاگو پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کی قربانی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے جانباز دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہر لمحہ اپنی جان نچھاور کرنے کیلئے تیار ہیں۔