
یہ اعلان سوشل میڈیا پر واقعے کی خبریں وائرل ہونے کے بعد سامنے آیا جس کے بعد گورنر نے متاثرہ علاقے موہن لال کا دورہ کیا۔ وہاں انہوں نے متاثرہ خاندانوں اور مقامی رہائشیوں سے ملاقات کی جنہوں نے انہیں اپنے ڈوبے ہوئے گھروں اور نقصان کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر گورنر نے شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گھروں کی تباہی، قیمتی سامان کے بہہ جانے اور لوگوں کے قبرستانوں میں پناہ لینے جیسے مناظر نے ان کی نیند چھین لی ہے۔
گورنر سلیم حیدر خان نے اعلان کیا کہ متاثرہ خاندانوں کو روزانہ تین وقت کا کھانا فراہم کیا جائے گا جبکہ ریڈ کریسنٹ کی مدد سے علاقے میں طبی کیمپ قائم کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ بے گھر افراد کے لیے خیمے لگانے کی بھی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کاپاکستان میں سیلاب متاثرین کی ہنگامی امداد کا اعلان
انہوں نے کہا کہ یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ انسانیت کے ناطے اجتماعی طور پر آگے بڑھنے کا ہے اور ہم سب کو سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔
تاہم دورے کے دوران متاثرین نے شکایت کی کہ تاحال انہیں کسی قسم کی حکومتی مدد نہیں ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کھانے، طبی امداد اور خیموں سے محروم ہیں اور سیلاب کے بعد سے خود ہی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔



