
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا ہے کہ غذر تالی داس میں خیمہ بستی قائم ہو چکی ہے، ڈیزاسٹر مینجمنٹ غذر کی جانب سے تالی داس کیلئے 150 سے زائد خیمے فراہم کئے جا چکے ہیں، تالی داس کے متاثرین کیلئے 300 سے زائد فوڈ پیکٹس دیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وادی میں 150 سے زائد کچن سیٹ دیے گئے ہیں ،متاثرین میں 150 سے زائد ہائی جین کٹس فراہم کی جا چکی ہیں، 150 سے زائد ترپال اور شیڈس، 150 سے زائد پلاسٹک میٹس دیے گئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق سیلاب متاثرین میں 150 سے زائد واٹر کولرز ،2 ہزار سے زائد منرل واٹر کی بوتلیں تقسیم کی جا چکی ہیں ،تالی داس کے مقام پر بننے والی مصنوعی جھیل کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حیدرآباد بورڈ نے پری میڈیکل کے نتائج جاری کر دیے
فیض اللہ فراق کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی طرف سے متاثرہ علاقے میں میڈیکل کی ٹیمیں اور ایمبولینسز موجود ہیں ، غذر میں سیلابی تباہ کاریوں کے پیش نظر 63 سکولوں کو 25 اگست تک بند رکھا تھا ،ممکن ہے سکولوں کی بندش کی تاریخ میں توسیع ہو۔
دوسری جانب سیالکوٹ میں ہونے والی بارش نے سارے شہر کو ڈبو کے رکھ دیا، سیالکوٹ میں سر کیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں، شہر کے وسط میں گزرنے والے گندے نالے نے شہر بھر میں تباہی مچا دی۔
رپورٹس کے مطابق عدم صفائی اور تجاوزات کے باعث پانی نالے میں اٹے درختوں،غیر قانونی تعمیرات اور کوڑے کی وجہ سے شہر میں داخل ہو گیا، محلہ پاک پورہ، اسلامیہ پارک، موچی محلہ، ماڈل ٹاؤن ، جناح ٹاؤن،دارہ آرائیاں، نور پورہ، کیپیٹل روڈ، میانہ پورہ، پکا گڑھا کے علاقے ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے۔