
یہ منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت مین لائن-1 (ML-1) اپ گریڈ کا حصہ ہے،جس پر 6.8 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔
اس منصوبے کے ذریعے دونوں شہروں کے درمیان 20 گھنٹے کا طویل سفر صرف 5 گھنٹوں میں طے ہو سکے گا۔
جاری کردہ رپورٹس کے مطابق یہ بلٹ ٹرین 1,215 کلومیٹر طویل روٹ پر دوڑے گی، جس کے بڑے اسٹاپس ملتان، ساہیوال اور حیدرآباد ہوں گے۔ 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی یہ ٹرین مسافروں کو فضائی سفر کا سستا متبادل فراہم کرے گی۔
اس کا کرایہ 5 ہزار سے 10 ہزار روپے کے درمیان ہوگا، جو کہ ہوائی سفر کے اوسط 20 سے 30 ہزار روپے کے مقابلے میں نہایت کم ہے، اس طرح طلبہ، پروفیشنلز اور عام خاندان بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
منصوبے کے تحت پاکستان ریلوے کے پرانے اور صدی پرانے ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔ ڈبل ٹریک بچھائے جائیں گے، پرانے پلوں کی تعمیر نو ہوگی اور جدید سگنلنگ سسٹم نصب کیا جائے گا۔
پنجاب حکومت نے لاہور تا راولپنڈی بلٹ ٹرین منصوبے کی علیحدہ منظوری دے دی ہے، جس کے بعد دونوں شہروں کے درمیان سفر صرف ڈھائی گھنٹوں میں مکمل ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:اسکولوں میں گلدستے اور تحائف دینے پر پابندی
حکام کے مطابق منصوبے پر تعمیراتی کام 2026 میں شروع ہوگا، 2029 میں اس کی ٹیسٹنگ ہوگی اور 2030 میں باقاعدہ آپریشنز کا آغاز کر دیا جائے گا۔ ٹرین روزانہ 10 سے 15 بار چلائی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ مسافر مستفید ہو سکیں۔
وزیر ریلوے حنیف عباسی کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف سفر کو آسان بنائے گا بلکہ پاکستان کی معیشت کو بھی نئی جہت دے گا۔ بلٹ ٹرین ہزاروں ملازمتیں پیدا کرے گی، خطے میں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دے گی، اور فریٹ ریلوے شیئر کو 4 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد تک لے جائے گی۔ اس سے نہ صرف ٹرانسپورٹ کا معیار بدلے گا بلکہ درآمدی ایندھن پر انحصار بھی کم ہوگا۔