
یہ کارڈ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا مالیاتی پراڈکٹ ہے۔ اس کارڈ کا مقصد خواتین کی مالی شمولیت اور خودمختاری کو فروغ دینا ہے۔ 18 سال یا اس سے زائد عمر کی خواتین اس کارڈ کے لیے اہل ہیں اور یہ کارڈ ملک بھر کے ان بینکوں اور مالی اداروں سے دستیاب ہے جو پے پاک کارڈ جاری کرتے ہیں چاہے وہ روایتی ہوں یا اسلامی۔
پے پاک پنک کارڈ میں خواتین کے لیے مختلف مالی و طبی سہولیات شامل ہیں جن میں PKR 100,000 کی انشورنس، PKR 200,000 کا حادثاتی موت کا بیمہ، خواتین کے مخصوص کینسرز اور بیماریوں کے لیے PKR 100,000 کی کوریج، روزانہ PKR 2,000 کی ہسپتال معاونت، ICU کے لیے PKR 4,000 یومیہ اور PKR 30,000 تک کی فراڈ پروٹیکشن شامل ہے۔
علاوہ ازیں، کارڈ ہولڈرز کو مفت میڈیکل کیمپس، خصوصی لیب ڈسکاؤنٹس اور 180 دنوں تک اسپتال میں داخلے کی کوریج بھی فراہم کی جاتی ہے۔ صارفین کو 158 شہروں میں 30,000 سے زائد مرچنٹس جیسے ریسٹورنٹس، سیلونز اور اسٹورز پر ڈسکاؤنٹس بھی دیے جاتے ہیں۔ مزید برآں، Golootlo ایپ پر گولڈ سبسکرپشن بالکل مفت دی جاتی ہے۔
کارڈ کے ساتھ ایک گولڈ ریوارڈز پروگرام بھی منسلک ہے جس کے تحت ہر ATM ٹرانزیکشن پر PKR 1، ہر POS خرچ پر PKR 2، اور ہر ای کامرس خریداری پر PKR 3 انعام دیا جاتا ہے۔ فیس کی تفصیلات بینک کے شیڈول آف چارجز کے مطابق مختلف ہو سکتی ہیں، تاہم پے پاک کارڈز کی فیس Visa یا Mastercard جیسے بین الاقوامی کارڈز کے مقابلے میں خاصی کم ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میٹرو اور الیکٹرک بسوں کی ریئل ٹائم ٹریکنگ کی سہولت متعارف
درخواست دینے کا عمل نہایت آسان ہے۔ خواتین اپنے متعلقہ بینک کی برانچ، ویب سائٹ یا موبائل ایپ پر جا کر CNIC کے ساتھ درخواست دے سکتی ہیں اور بینک کی KYC ضروریات مکمل کر کے کارڈ حاصل کر سکتی ہیں۔ رجسٹریشن کے بغیر ہی صارفین خود بخود گولڈ ریوارڈز پروگرام میں شامل ہو جائیں گی۔
یہ کارڈ پاکستان بھر میں 18,500 سے زائد ATM، 125,000 POS ٹرمینلز اور 3,000 سے زائد ای کامرس پلیٹ فارمز پر قابل استعمال ہے جبکہ کو-بیجڈ ورژن رکھنے والی خواتین اسے بین الاقوامی سطح پر بھی استعمال کر سکتی ہیں۔ این بی پی کی قیادت کے مطابق، یہ اقدام خواتین کو مالیاتی طور پر بااختیار بنانے اور قومی مالیاتی نظام پر ان کا اعتماد مضبوط کرنے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔



