خراب نتائج دینے والے اساتذہ کو نوکری سے فارغ کرنے کا فیصلہ
صوبائی وزیر تعلیم نے واضح کر دیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں ناقص کارکردگی اور خراب نتائج کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے
وزیر تعلیم نے نہم میں خراب نتائج دینے والے سکول و اساتذہ کی فہرستیں تیار کرنے کا حکم دیا/ فائل فوٹو
(ویب ڈیسک) صوبائی وزیر تعلیم نے واضح کر دیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں ناقص کارکردگی اور خراب نتائج کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں انہوں نے نہم اور دہم جماعت میں خراب نتائج دینے والے اسکولوں اور اساتذہ کی فہرستیں تیار کرنے کا حکم دے دیا.

وزیر تعلیم نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اسکول ایجوکیشن کی ٹیم بڑی باریکی سے نتائج کا جائزہ لے رہی ہے اور ایسے اساتذہ کو نشان زد کیا جا رہا ہے جن کی کلاسز میں طلبہ کا تعلیمی معیار کمزور رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی استاد بار بار خراب نتائج دیتا ہے تو اسے سرکاری ملازمت پر برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت تعلیم پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود اگر زیرو رزلٹ یا ناکافی کارکردگی سامنے آتی ہے تو یہ ناقابلِ قبول ہے۔ ایسے اساتذہ کو سخت احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا اور انہیں نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا تاکہ تعلیمی نظام میں بہتری لائی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا عشرہ رحمت للعالمین ﷺ شایان شان طریقے سے منانے کا اعلان

وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل ضلع اور تحصیل کی سطح پر شروع کیا جا رہا ہے تاکہ یہ نظام ہر جگہ مؤثر ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود ذاتی طور پر نتائج کا جائزہ لے کر متعلقہ اساتذہ کے خلاف کارروائی کریں گے۔
دوسری جانب، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ صرف خراب نتائج پر کارروائی نہیں ہوگی بلکہ بہترین نتائج دینے والے اساتذہ کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا۔ ان کے مطابق ایسے اساتذہ کے نام بھی الگ فہرست میں درج کیے جا رہے ہیں اور انہیں تعلیمی میدان میں اعلیٰ خدمات پر انعامات اور سرکاری سطح پر تعریفی سرٹیفکیٹس دیے جائیں گے۔
ماہرین تعلیم کے مطابق اس فیصلے سے اساتذہ میں کارکردگی بہتر کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا اور وہ طلبہ پر زیادہ توجہ دیں گے۔ تاہم کچھ حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ صرف نتائج کی بنیاد پر اساتذہ کو فارغ کرنا مناسب نہیں ہوگا کیونکہ طلبہ کی کارکردگی کئی دیگر عوامل سے بھی جڑی ہوتی ہے جیسے سہولیات کی کمی، گھریلو مسائل اور تعلیمی ماحول۔