
محکمہ اعلی تعلیم خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ کلاوڈ برسٹ، تیز بارشوں اور لینڈسلائیڈنگ کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر اعلی تعلیمی ادارے بند رہیں گے، اگست 19 سے لے کر اگست 25 تک کالجز اور جامعات بند رکھی جائیں گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مذکورہ اقدام طلبہ، اساتذہ اور سٹاف کی زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے اٹھا گیا، جہاں کہیں ممکن ہو جامعات و کالجز تدریسی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے آنلائن طریقہ کار اپنا سکتے ہیں۔
مینا خان آفریدی کا کہنا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں اعلی تعلیم کی مد میں مزید ریلیف دینے کی منصوبہ بندی کر چکے ہیں۔ سیلاب کی وجہ کہیں پر طلبہ کو سہولیات و آسانی کی کمی محسوس نہیں ہونے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کلاؤڈ برسٹ، 15 افراد جاں بحق، امدادی کارروائیاں جاری
یاد رہے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں بارشوں اور اچانک آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث کم از کم 314 افراد جاں بحق اور 156 زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 264 مرد، 29 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں 124 مرد، 23 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق شدید بارشوں کے نتیجے میں 159 مکانات متاثر ہوئے جن میں سے 97 جزوی طور پر جبکہ 62 مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بونیر ضلع سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 209 افراد جاں بحق ہوئے۔ دیگر متاثرہ اضلاع میں سوات، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام شامل ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن تیز کیے جائیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا فوکس اس وقت جاری ریسکیو آپریشن پر ہے۔ کافی راستے بحال ہوچکے ہیں تاہم کچھ راستے اب بھی بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوی ایشن کی مدد بھی لی گئی ہے اور پہلے تمام راستے بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد حکومت متاثرہ افراد کے نقصانات کا ازالہ کرے گی۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ جانی نقصان کا ازالہ ممکن نہیں، لیکن یقین دلاتا ہوں کہ گھروں اور دیگر مالی نقصانات کا مکمل معاوضہ دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے فون کرکے متاثرین اور صوبائی حکومت سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ این ڈی ایم اے سے بھی رابطہ ہے اور اگر ضرورت پڑی تو وہ تعاون فراہم کریں گے۔